سوال:آج کل ایسے پاجامے دستیاب ہیں جن کے ساتھ جرابیں اٹیچ(سلی ہوئی) ہوتی ہیں۔کیا ایسے پاجامے کو پہننے سے انسان ٹخنے چھپانے کی وعید میں تو نہیں آتا؟
سائل:محمد عبداللہ صدیقی
﷽
الجواب حامدا ومصلیا
پاجامہ /شلوار ٹخنوں سے نیچےلٹکانے پر حدیث شریف میں وعید وارد ہوئی ہے اور ایک حدیث مبارکہ میں اس کی تعبیر میں المسبل کا لفظ استعمال ہوا ہے۔عربی زبان میں اسبال کے معنی لٹکانے کے ہیں اور موزےوالا پاجامہ پہننے میں لٹکانے کاکوئی مفہوم ثابت نہیں ہوتا ہے۔ نیز حدیث شریف میں حضورا کرمﷺ کا موزے پہن کر مسح کرناثابت ہے۔اور موزےپر مسح کے دوران ٹخنے چھپنا لازمی بات ہےاس سے واضح ہوا کہ موزے کے ذریعہ سے ٹخنوں کا چھپ جانا جائز اور درست ہے۔ لہٰذا پاجامہ سے اٹیچ(سلے ہوئے) موزے پہننا ٹخنے چھپانے کی وعید میں نہیں آتا۔
الحجة علی ما قلنا:
- ما فی بذل المجهود فی شرح سنن أبي داود،كتاب اللباس،بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ:۵/۵۳ مكتبة الشیخ۔
وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ من ان ترفعه الی نصف الساق فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ ای فارفعه الیهما وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ هو تطویله وترسیله نازلا عن الکعبین الی الارض اذا مشی وانما یفعل ذلک فی الغالب کبرا فَإِنَّهَا مِنَ المَخِيلَةِ ای من الخیلاء والکبر وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ ای لایرضی عنها
- ما فی صحيح البخاري. كتاب اللباس،بَابُ مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارِ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ»
قال العینی فی شرحه (عمدة القاری) ۲۱/۲۹۷ دار احیاء بیروت
ما أسفل من الإزار من الكعبين في النار، وقيل: يعني: ما أسفل من الكعبين من الرجلين فأما الثوب فلا ذنب له
قال القاری فی مرقاة المفاتيح ، كتاب اللباس۔ الفصل الاول ۸/۱۹۸ مكتبة حقانیة
مَا أَسْفَلَ) : بِفَتْحِ اللَّامِ أَيْ مَا نَزَلَ (مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ)۔۔۔ قَالَ النَّوَوِيُّ: الْإِسْبَالُ يَكُونُ فِي الْإِزَارِ وَالْقَمِيصِ وَالْعِمَامَةِ۔۔۔
- ما فی الهندیة : الباب الخامس في المسح على الخفين ۱/۳۶ قدیمی
(منها) أن يكون الخف مما يمكن قطع السفر به وتتابع المشي عليه ويستر الكعبين وستر ما فوقهما ليس بشرط. هكذا في المحيط حتى لو لبس خفا لا ساق له يجوز المسح إن كان الكعب مستورا
- امداد الفتاوی میں ہے ۱/۴۴۳
سوال کرتا، انگرکھا، پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانا مردوں کو جائز نہیں ۔ آیا اس میں چادر رضائی داخل ہوگی جبکہ اس کا آنچل کندھے پر ڈالاجاوے اورٹخنوں سے نیچے لٹک جاوے اوڑھنے کی حالت میں ؟
الجواب : چادررضائی کا لٹک جانا اس میں داخل نہیں کیونکہ وہ موضوع اس لئے نہیں ہیں کہ ٹخنے سے نیچے رہے محض اتفاقی امر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھوراجی کراچی
۱۷/۱/۱۴۴۱ھ
2020/01/13