پیشانی کے بال نچوانے کا حکم

فتویٰ نمبر:4047

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ! فور ہیڈ بنوانا جائز ہےیا نہیں؟ کہ اگر کسی کے فور ہیڈ کے بال زیادہ ہوں اور بلیچ سے کور نہ ہوتے ہوں تو کیا بنوانا صحیح ہوگا یا نہیں؟ ایک حدیث میں یہ بھی سنا تھا کہ پیشانی کے بال نچوانے والی پر اللہ کی لعنت ہے۔

والسلام

الجواب حامداًو مصلياً

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہ! 

عورت کے لیے چہرے کے بالوں بلکہ جسم کے کسی بھی حصے سے بالوں کو  صاف کرنا (ماسوائے ابرو اور سر کے بال) یا بلیچ کے زریعے ان کی ہئیت تبدیل کرنا جائز ہے. یہ زیب و زینت میں داخل ہے اور  شرعی حدود میں رہتے ہوئے زیب و زینت کرنا مستحسن و پسندیدہ ہے۔(١)

حدیث مبارک میں جس فعل پر لعنت کی گئی ہے وہ اپنی فطری بناوٹ کو تبدیل کرتے  ہوئے  ابرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا ہے۔پیشانی کے بالوں کو اکھاڑنے کے متعلق لعنت کی جو حدیث آپ نے ذکر کی وہ ہمارے علم میں نہیں۔ ہو سکتا آپ نے ابرو بنوانے پر لعنت والی حدیث کا ترجمہ پڑھا ہو. (٢)

ایسی حدیث(جس میں پیشانی کے بال نوچنے والی پر لعنت کی گئی ہے) کی اگر عربی متن آپ کے پاس ہو تو ہمیں بھیج کر دوبارہ مسئلہ پوچھ لیں. 

 (١)’’تحت قول النامصۃ لعلہ محمول علی ماإذا فعلتہ لتزین للأجانب وإلا فلوکان في وجہہا شعر ینفر زوجہا عنہا بسببہ ففي تحریم إزالتہ بعد‘‘

(شامي: کتاب الحظر والإباحۃ، قبیل باب الاستبراء، ۵۳۶/۹ زکریا)

’’ولابأس أن تعرّي المرأۃ عن الشعر‘‘ (ایضاً)

 و فی التاتارخانیہ عن المضمرات ’’ولابأس بأخذ الحاجبین و شعر وجہہ ما لم یشبه المخنث، و مثلہ فی المجتبى تأمل”

  (رد المحتار:٥/ ٢٣٩) 

“قَالُوا: وَيَجُوزُ الْحَفُّ وَالتَّحْمِيرُ وَالنَّقْشُ وَالتَّطْرِيفُ إِذَا كَانَ بِإِذْنِ الزَّوْجِ لِأَنَّهُ مِنَ الزِّينَةِ وَقَدْ أَخْرَجَ الطَّبَرِيُّ مِنْ طَرِيقِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ امْرَأَتِهِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ وَكَانَتْ شَابَّةً يُعْجِبُهَا الْجَمَالَ فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ تَحُفُّ جَبِينَهَا لِزَوْجِهَا فَقَالَتْ أَمِيطِي عَنْكِ الْأَذَى مَا اسْتَطَعْتِ. وَقَالَ النَّوَوِيُّ: يَجُوزُ التَّزَيُّنُ بِمَا ذُكِرَ إِلَّا الْحَفَ فَإِنَّهُ مِنْ جُمْلَةِ النِّمَاصِ”.

( وقال ابن حجر العسقلاني في “فتح الباري” (٣٧٨/١٠)

(٢)عن عبد اللہ بن مسعود قال :’’ لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ ‘‘۔ الخ (صحیح مسلم: کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ،٢٠٥/٢)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:۱ جمادی الثانی 1۴۴۰ھ

عیسوی تاریخ:7فروری 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں