عورت کا اِحرام
عورت کا اِحرام مرد کی طرح ہے، یعنی غسل کرکے اور دو رکعت نماز پڑھ کر حج یا عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے، اگر غسل یا نماز یا دونوں چیزوں کا موقع نہ ہو تو نیت اور تلبیہ پر اکتفا کرلے یعنی حج یا عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے۔ اس طرح سے اِحرام میں داخل ہوجائے گی۔
اگر کوئی عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو اور اسے مکہ معظمہ جانے یا حرم میں داخل ہونے کے لیے میقات سے گزرنا ہے تو اسی حالت میں اِحرام باندھ لے، یعنی حج یا عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے، پھر اگر مکہ معظمہ پہنچنے تک پاک نہ ہو تو پاک ہونے کا انتظار کرے، جب تک پاک نہ ہو مسجد میں نہ جائے اور جب پاک ہوجائے غسل کرکے طواف کرلے۔
عورت اِحرام کی حالت میں بدستور سلے ہوئے کپڑے پہنے رہے اور سر اور تمام اعضا ڈھانکے رہے، البتہ چہرے سے کپڑا نہ لگنے دے۔
عورتوں پر حالت ِاِحرام میں بھی نا محرموں سے پردہ کرنا لازم ہے، یہ جو مشہور ہے کہ حج یا عمرہ میں پردہ نہیں یہ غلط اور جاہلانہ بات ہے۔ چہرہ پر کپڑا نہ لگانا اور بات ہے اور نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولنا اور بات ہے۔
حکم یہ ہے کہ عورت حالت اِحرام میں چہرہ پر کپڑا نہ لگنے دے، اس سے یہ کیسے لازم آیا کہ نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولے رہے؟
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا: ’’ہم حالتِ اِحرام میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ تھے۔ گزرنے والے اپنی سواریوں پر ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم اپنی چادرکو اپنے سر سے آگے بڑھا کر چہرہ کے سامنے لٹکا لیتے تھے۔ جب وہ لوگ آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتے تھے۔‘‘ ( مشکوٰۃ المصابیح : ص ۲۳۶ )
اس سے صاف معلوم ہوا کہ نامحرموں کو چہرہ دکھانا اِحرام میں بھی ممنوع ہے، اگر کوئی چھجہ وغیرہ ماتھے کے اوپر لگالیا جائے اور اس کے اوپر نقاب ڈال لیں جس سے کپڑا چہرہ کو نہ لگے اور پردہ بھی ہوجائے تو یہ بہترین صورت ہے اور اس میں کوئی تکلیف بھی نہیں۔