اوقات ِنماز(شریعت کی طرف سے مقرر کردہ نماز کے اوقات)
نمازِ فجر کاوقت
رات کے آخری حصے میں صبح ہونے سے پہلے مشرق کی طرف سے آسمان کی لمبائی پر شرقاً غرباً کچھ سفیدی دکھائی دیتی ہے، اس کو فجر کاذب کہتے ہیں،یہ کچھ ہی دیر میں ختم ہوجاتی ہے۔ پھر تھوڑی دیر میں آسمان کے کنارے پر چوڑائی میں سفیدی معلوم ہوتی ہے اورآہستہ آہستہ شمالاً جنوباً بڑھتی جاتی ہے اور تھوڑی دیر میں بالکل اجالا ہوجاتا ہے، تو جب یہ چوڑی سفیدی دکھائی دے، تب سے فجر کی نماز کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور آفتاب نکلنے تک باقی رہتا ہے، جب آفتاب کا ذرا سا کنارہ نکل آتا ہے تو فجر کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔
نمازِ ظہر کا وقت
دوپہر ڈھل جانے سے ظہر کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور دوپہر ڈھل جانے کی نشانی یہ ہے کہ لمبی چیزوں کا سایہ مغرب سے شمال کی طرف سرکتا ہوا بالکل شمال کی سیدھ میں آکر مشرق کی طرف مڑنے لگے،تو دوپہر ڈھل گئی۔
دوپہر ڈھلنے کی اس سے بھی ایک آسان پہچان یہ کہ سورج نکل کر جتنا اونچا ہوتا جاتا ہے ہر چیز کا سایہ گھٹتا جاتا ہے، پس جب گھٹنا بند ہوجائے اس وقت ٹھیک دوپہر کا وقت ہے،پھر جب سایہ بڑھنا شروع ہوجائے تو سمجھو کہ دن ڈھل گیا، بس اسی وقت سے ظہر کا وقت شروع ہوتا ہے اور جتنا سایہ ٹھیک دوپہر کو ہوتا ہے اس کو چھوڑ کر جب تک ہر چیز کا سایہ دوگنا نہ ہوجائے اس وقت تک ظہر کا وقت رہتا ہے، مثلاً: ایک ہاتھ لکڑی کا سایہ ٹھیک دوپہر کو چار انگل تھا تو جب تک دو ہاتھ اور چار انگل نہ ہوتب تک ظہر کا وقت باقی رہے گا۔
نمازِ عصر کا وقت
جب سایہ دوہاتھ اور چار انگل ہوگیا تو عصر کا وقت شروع ہوگیا۔عصر کا وقت سورج ڈوبنے تک باقی رہتا ہے، لیکن جب سورج کا رنگ بدل جائے اوردھوپ زرد پڑجائے تو اس وقت عصر کی نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر کسی وجہ سے اتنی دیر ہوگئی تونمازپڑھ لے، قضا نہ کرے، لیکن پھر کبھی اتنی دیر نہ کرے اور اس دن کی عصر کے سوا کوئی اورنماز قضا یا نفل ایسے وقت میں پڑھنا درست نہیں۔
نمازِ مغرب کا وقت
سورج غروب ہونے کے بعدجب تک مغرب کی طرف آسمان کے کنارے پر سرخی باقی رہے، تب تک مغرب کا وقت رہتا ہے، لیکن مغرب کی نماز میں اتنی دیر نہ کرے کہ ستارے خوب چمک جائیں، اس لیے کہ اتنی دیر کرنا مکروہ ہے۔
نمازِ عشا کا وقت
جب وہ سرخی ختم ہوجاتی ہے تو عشا کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور صبح ہونے تک باقی رہتا ہے لیکن آدھی رات کے بعد عشا کا وقت مکروہ ہوجاتا ہے اور ثواب کم ملتا ہے اس لیے نماز پڑھنے میں اتنی دیر نہ کرے اور بہتر یہ ہے کہ تہائی رات سے پہلے ہی پڑھ لے۔
جمعہ کا وقت
جمعہ کی نماز کا وقت بھی وہی ہے جو ظہر کی نماز کا ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ ظہر کی نماز گرمیوں میں کچھ تاخیر کرکے پڑھنا بہتر ہے، چاہے گرمی کی شدت ہو یا نہ ہو اورسردی کے زمانہ میں جلدی پڑھنا مستحب ہے اور جمعہ کی نماز ہمیشہ اوّل وقت میں پڑھنا سنت ہے، جمہور کا یہی قول ہے۔
نمازِعیدین کا وقت
عیدین کی نماز کا وقت آفتاب کے اچھی طرح نکل آنے کے بعد شروع ہوجاتا ہے اور زوال سے پہلے تک رہتا ہے۔ آفتاب کے اچھی طرح نکل آنے سے مرادیہ ہے کہ آفتاب کی زردی ختم ہوجائے اور روشنی ایسی تیز ہوجائے کہ اس پرنظر نہ ٹھہرسکے۔ عیدین کی نماز یں جلدی پڑھنا مستحب ہے، مگر عیدالفطر کی نماز اوّل وقت سے کچھ دیربعد پڑھنی چاہیے۔