فتویٰ نمبر:06
سوال:میرا کاروبار کرنسی ایکس چینج ( بیرونی زر مبادلہ ) کا ہے اورا سی سلسلہ میں آپ سے ایک اہم مسئلہ دریافت، (Online Forex Trading )
فوریکس ٹریڈنگ (Forextrading )ایک ملک کی کرنسی کو دوسرے ملک کی کرنسی کے عوض آن لائن خرید وفروخت کرنے کا نام ہے جس کا طریقہ کار تقریبا ً اسٹاک ایکس چینج (Stock Exchange ) سے ملتا جلتا ہے اسٹاک ایکس چینج ہی کی طرح اس میں اکاؤنٹ ہوتے ہیں جس کے ٹرمینل (Terminal ) بذات خود آن لائن بھی مینج کئے جاسکتے ہیں اور بروکر (Broker ) کے واسطے سے بھی مینج ( Manage )کیے جاسکتے ہیں اس بازار میں مختلف ممالک کی کرنسی کی آپس میں خرید وفروخت کرکے نفع حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے جبکہ حسی طور پر کرنسی کا وجود کہیں پرنہیں پایا جاتا ہے اورسودا اسپوٹ ریٹ (Spot Rate) پر ہی ہوتا ہے مستقبل پر نہیں ۔
اس کاروبار کا ابتدائی مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ اگر میں ایک ہزارڈالر جمع کرواکر فوریکس ٹریڈ کمپنی میں اکاؤنٹ شروع کرواتا ہوں تو مجھ کو قوت خریداری ایک لاکھ ڈالر کے برابر کسی بھی ملک کی کرنسی خرید کر بیچ سکتا ہوں مثال کے طور پر ایک ہزار ڈالر کی رقم میں نے ہندوستانی روپیوں میں پچاس ہزار روپے جمع کروائی اب ان ایک ہزار ڈالر کےعوض میں ایک لاکھ ڈالر کے عوض ہونے والے یورو ( Euro ) خرید سکتا ہوں اور فروخت بھی کرسکتاہوں یہ قوت خرید مجھے نفع کی صورت میں باقی رہتی ہے جب تک کہ میں یہ سودا ختم نہ کروں اور مارکیٹ اپ ( UP ) ہو اب نفع کی صورت میں جو نفع ہے وہ مجھے ہی ملتا ہے اور اگر مارکیٹ گرنے کی وجہ سے نقصان ہوتا تب بھی قوت خرید باقی رہتی ہے اس صورت میں اگر میں سودا ختم کروں تو جو نقصان ہوتا ہے وہ میری جمع کردہ رقم میں سے کم کردیاجاتا ہے اور اگر میں نقصان کی صورت میں بھی سودا ختم نہ کروں یہاں تک کہ نقصان بڑھتے بڑھتے میری جمع کردہ رقم ایک ہزار ڈالر کے پندرہ فیصد یعنی ایک سو پچاس ڈالر تک پہنچ جائے توقوت خرید بھی ختم ہوجاتی ہے اور جو نقصان ہوتا ہے وہ بھی خود بخود اکاؤنٹ سے کٹ جاتا ہے اس کے بعدا کاؤنٹ رک (stop) جاتا ہے اب اگر میں دوبارہ ٹریڈنگ کرنا چاہوں تومجھے از سر نو رقم جمع کروانی ہوگی اور اگر میں نقصان نہ کروں تو جو نفع حاصل شدہ ڈالر ہےا س کےا عتبار سے قوت خرید بڑھتی رہے گی اور کمپنی میرا ٹریڈنگ مارجین ( Trading Margine ) بڑھاتی رہے گی ۔
کمپنی کو اس میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ خرید فروخت کے درمیان جو چند سنٹ (Cent ) کا فرق ہوتا ہے وہ اس کا نفع ہے اس کے علاوہ اکاؤنٹ ہولڈر کو اور کچھ ادا نہیں کر پڑتا ہے ،
کیا یہ فوریکس ٹریڈ مختلف ممالک کی کرنسیوں کاروبار مذکورہ بالا طریقہ کار کے اعتبار سے شرعاً جائز ہے یا نہیں اور اگر جائز ہے توکن شرائط کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے؟
مجھےا س تجارت میں دلچسپی ہے اگر ممکن ہےتوبراہ کرم مجھےا س کا حلال طریقہ بتائیں ۔
الجواب حامدوا مصلیا
سوال میں فاریکس ( Forix ) کے جس کاروبار کی تفصیل درج ہے اس کے مطابق یہ کاروبار شرعاً جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا طریقہ کار ہمارے علم کے مطابق یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص براہ راست اس مارکیٹ میں خریداری کا اہل نہیں ہوتا بلکہ وہ کسی کمپنی میں کچھ رقم مثلا ایک ہزار ڈالر سےا پنا اکاؤنٹ کھلوا کر اس کے ژریعے اس مارکیٹ میں داخل ہوتا ہے اور یہ کمپنیاں دیگر سہولیات کے علاوہ ایک بڑی رقم کی ضمانت بھی اسے فراہم کرتی ہیں انٹر نیٹ پراس مارکیٹ کے حوالے سے مختلف اشیاء کے ریٹ آرہے ہوتے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں یہ شخص کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ بڑی رقم سے کوئی سودا کرتا ہے اور پھر ریٹ بڑھتے ہی اسے آگے فروخت کر کے نفع کماتا ہے اور اگر قیمت گر جاتی ہے تو یہ اس کا نقصان شمار ہوتا ہے کمپنی ایک ٹریڈ مکمل ہونے پرا پنا طے شدہ کمیشن وصول کرتی ہے اور اگر مقررہ وقت پرسودا مکمل نہ ہوسکے تو کمپنی اس کے بعد مزید چارجز وصول کرتی ہے اور اس شخص کا کوئی چیز خریدنا اور فروخت کرنا سب کاغذی کاروائی ہوتی ہے خریدی ہوئی اشیاء پر نہ قبضہ ہوتااور نہ قبضہ کرنا مقصود ہوت اہے بلکہ محض نفع ونقصان برابر کیاجاتاہے اس لیے یہ سٹہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے ۔
اور کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ رقم پر کمیشن یا قرض پرسود ہے یا کفالت کی اجرت ہے اور یہ دونوں چیزیں شرعاً ناجائز ہیں لہذااس کاروبار میں شریک ہونا اور نفع کمانا شرعا جائز نہیں اس سے اجتناب لازم ہے ۔واللہ اعلم بالصواب
( ماخذہ تبویب فتاویٰ دارالعلوم کراچی 1/363 )