نوکری کرنے والے شخص کا کام نہ کرنے پرتنخواہ لینے کا حکم

سوال: کسی کی جاب سرکاری ہے جیسے ویکسین لگانے والے ہیں، وہ ڈیوٹی نہیں دیتا لیکن ہر مہینے سیلری وصول کرتا ہے۔ تو اس کی سیلری کا کیا حکم ہے؟ حرام ہے یا حلال۔ کیا وہ اپنی بیوی اور بچوں پہ اور خود پہ یہ پیسے خرچ کر سکتا ہے یا نہیں؟ کام بھی اتنا نہیں ہوتا بس کچھ گھنٹے بیٹھنا ہوتا ہے اگ کوئی کام ہو تو کروا دیتے ہیں ورنہ نہیں۔ نہ سرکار کی طرف سے کوئی سختی ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
نوکری کرنے والے شخص کی حیثیت ایک اجیر خاص کی سی ہے،جتنی اجرت اس کے کام کی طے اس کے مطابق اتنا ہی کام کرے لہذا اگر کام نہیں کرتا مذکورہ صورت میں اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا تو اس کے لیے یہ تنخواہ لینا جائزنہیں اور اگر اوقات مقررہ میں وہ اپنے کام پہ موجود ہے اور جتنا کام اس کے ذمے ہے سرکار کی طرف سے وہ سر انجام دے۔ تو اس کی کمائی بلاشبہ حلال ہے۔
———————————————————————
1:-” « “(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لايؤدي نفلاً، وعليه الفتوى”.
{شامی: 6/70}
واللہ اعلم بالصواب
29/8/22022
1/2/ 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں