سوال:نصاب پر سال گذرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
جواب:نصاب پر سال گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ جس دن کسی عاقل بالغ مسلمان کے پاس سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت یہ چاروں یا ان میں سے بعض ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر جمع ہوجائیں، اس دن وہ شرعاً صاحبِ نصاب بن جاتا ہے اور وہ دن سال کا پہلا دن ہوتا ہے۔ اب اگر سارا سال اس کے پاس یہ نصاب موجود رہا یا مکمل نصاب نہ رہا ہو تو کچھ نہ کچھ مال رہا لیکن بالکل ختم نہ ہوا تو اگلے سال اسی قمری تاریخ کو اگر نصاب کے بقدر یا اس سے زائد مال موجود ہو تو اسے نصاب پر سال گزرنا کہا جائے گا۔ اور زکوۃ واجب ہوگی۔
_________
حوالہ جات
1.فی الدر المختار مع رد المحتار: (3/208 مکتبہ رشیدیہ)
سبب افتراضھا ملک نصاب حولی نسبۃللحول لحولانہ علیہ
ای الحول القمری لا الشمسی …. لان حولان الحول علی النصاب شرط لکونہ سببا ، وھذا علۃ للنسبۃ، وسمی الحول حولا؛ لان الاحوال تتحول فیہ
2.وفی البدائع الصنائع (2/15 طبع ایچ ایم سعید)
ھذا الشرط یعتبر فی اول الحول وفی اخرہ لا فی خلالہ….الخ
3.وفی الدر المختار 2/288 طبع ایچ ایم سعید
والمستفاد (ولو بھبۃ او ارث) وسط الحول یضم الی النصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الاصل۔ وفی الشامیہ قولہ الی نصاب …. و اشاعت الی انہ لا بد من بقا الاصل …. فان وجد منہ شیا قبل الحول ولو بیوم ضمہ والی الکل
فقط واللہ اعلم