نکاح اور احادیث نبویہﷺ
1۔ رسول اللہ ﷺکا ایک فرمان تقریبا نو دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے:
سنن الترمذي بشار (2/ 382)
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: الحَيَاءُ، وَالتَّعَطُّرُ، وَالسِّوَاكُ، وَالنكَاحُ.
چار چیزیں انبیاء کرام (علیہم السلام) کی سنت میں سے ہیں:حیاء ،خوشبو لگانا، مسواک کرنا اور نکاح۔
2۔ حضرت ابونجیح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
مجمع الزوائید ومنبع الفوائید (4/ 252)
وَعَنْ أَبِي نَجِيحٍ قَالَ: «قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” مِسْكِينٌ مِسْكِينٌ مِسْكِينٌ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ امْرَأَةٌ – وَإِنْ كَانَ كَثِيرَ الْمَالِ – مِسْكِينَةٌ مِسْكِينَةٌ مِسْكِينَةٌ امْرَأَةٌ لَيْسَ لَهَا زَوْجٌ – وَإِنْ كَانَتْ كَثِيرَةَ الْمَالِ» “.رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ إِلَّا إِنَّ أَبَا نَجِيحٍ لَا صُحْبَةَ لَهُ.
مسکین ہے،مسکین ہے، مسکین ہے وہ مرد جس کی بیوی نہ ہو۔اگرچہ وہ بہت مال والا ہو۔ پھر فرمایا: مسکین ہے،مسکین ہے، مسکین ہے وہ عورت جس کا خاوند نہ ہو، اگرچہ بہت مالدار ہو ۔
3۔حضور اکرم ﷺا کا ارشاد ہے:
مختصر صحيح الإمام البخاري (3/ 349)
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ؛ فَلْيَتَزَوَّجْ؛ [فإنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ , وأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ] , وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؛ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ».
’’اے جوانو!تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتے ہیں انہیں نکاح کرلیناچاہیے، کیونکہ یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والا اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے،اور جو اس کی طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے‘‘
فائدہ:
اگر واقعی کوئی مجبوری ہے اور اصل تدبیر ’’نکاح‘‘پر عمل نہیں کرسکتا تو پھر یہ علاج ہے جو حدیث شریف میں بیان ہوا ہے کہ کثرت سے’’روزے‘‘رکھے؛کیونکہ روزے سے نفسانی شہوت ٹوٹ جاتی ہے۔ کہاوت ہے کہ “شہوت ” ایک ایسا شیر ہے کہ جگاؤ تو سوتا نہیں اور نہ جگاؤ تو جاگتا نہیں۔
4۔حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے :
رسول اللہﷺ نے عَکَّافؓ (ایک صحابی کا نام ہے) سے فرمایا: اے عَکَّاف! کیا تیری بیوی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا: اور تو مال والا، وسعت والا ہے؟ عرض کیا: ہاں! میں مال اور وسعت والا ہوں۔ آپ ﷺنے فرمایا: تو اس حالت میں تو شیطان کے بھائیوں میں سے ہے، اگر تو نصاریٰ میں سے ہوتا تو ان کا راہب ہوتا۔بلاشبہ نکاح کرنا ہمارا طریقہ ہے، تم میں سب سے بدتر وہ لوگ ہیں جو بے نکاح ہیں اور مرنے والوں میں سب سے بدتر وہ ہیں جو بے نکاح ہیں، کیا تم شیطان سے لگاؤ رکھتے ہو؟ شیطان کے پاس عورتوں سے زیادہ کوئی ہتھیار نہیں جو صالحین کے لیے کارگر ہو۔ مگر جو لوگ نکاح کیے ہوئے ہیں، یہ لوگ بالکل مطہرہیں اور فحش سے بری ہیں اور فرمایا: اے عکاف! تیرا برا ہو، نکاح کرلے، ورنہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہوگا۔پھر آپﷺ نے ان کانکاح ان کے کہنے پر کریمہ بنت کلثوم حمیری سے کروادیا۔( رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى وَالطَّبَرَانِيُّ، وَفِيهِ مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى الصَّدَفِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ ۔مجمع الزوائید:4/ 251)
5۔ارشادنبویﷺہے:
’’جو شخص نکاح کرنے کی طاقت ہونے کے باوجود نکاح نہ کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے(یعنی اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں)‘‘۔(مجمع الزوائیدج:۴ص:۳۲۷)
فائدہ:
نکاح نہ کرنا مسلمانوں کا شعار نہیں ، بلکہ نصاریٰ کا طریقہ ہے، کیونکہ وہ نکاح نہ کرنے کو عبادت سمجھتے ہیں۔ عذر نہ ہونے کے باوجود نکاح نہ کرنا اور اُسے عبادت یا فضیلت سمجھنا رہبانیت کے زمرہ میں آتا ہے، جو اسلام میں جائز نہیں ہے۔
6۔حدیث میں ہے:
تین صحابیؓ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے ایک زوجہ مطہرہؓ کے گھر تشریف لائے اور آپ ﷺکے احوال کے بارے میں معلوم کیا، جب ان کے سامنے آپ ﷺ کی عبادات کے احوال کو بیان کیا گیا تو انہوں نے آپ ﷺ کی عبادت کو کچھ کم خیال کیا، پھر کہنے لگے: ہمیں نبی کریم ﷺسے کیا نسبت؟ آپ ﷺکے تو اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے گئے ہیں۔ اب تینوں میں سے ایک نے کہا: میں تو اب ہمیشہ رات بھر نماز پڑھوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں تو ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا اور کبھی بھی نہیں چھوڑوں گا۔ تیسرے نے کہا: میں تو کبھی شادی نہیں کروں گا۔ رسول اللہﷺ کو علم ہوا تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا تم نے ایسی ایسی بات کہی ہے؟ خدا کی قسم! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے حقوق کی نگہداشت کرنے والا ہوں، مگر میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں اور رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا:”وأتزوج النساء، فمن رغب عن سنتی فلیس منی”میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ، جو میری سنت سے اعراض کرے گاوہ مجھ سے نہیں ہے۔ (بخاری : ۲ص:۷۵۷،۷۵۸)
7۔حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے:
مجمع الزوائید ومنبع الفوائید (4/ 252)
مَنْ أَحَبَّ فِطْرَتِي فَلْيَسْتَنَّ بِسُنَّتِي وَمِنْ سُنَّتِي النِّكَاحُ»
یعنی جو میری فطرت سے محبت رکھتا ہے، وہ میری سنت پر عمل کرے اور میری سنت میں سے نکاح بھی ہے‘‘۔
8۔نبی کریمﷺ کاارشاد ہے:
مجمع الزوائید ومنبع الفوائید (4/ 255)
عَنْ عَائیشَةَ قَالَتْ: «قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: ” تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ يَأْتِينَكُمْ بِالْأَمْوَالِ»رَوَاهُ الْبَزَّارُ، وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيحِ خَلَا سَلْمِ بْنِ جُنَادَةَ، وَهُوَ ثِقَةٌ.
یعنی عورتوں سے نکاح کرتے رہاکرو ؛کیونکہ بیویاں مال داری لے کر آتی ہیں۔