نکاح کا ذکر قرآن کریم میں

نکاح کا ذکر قرآن کریم میں

1۔ ارشاد ربانی ہے :

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا

وہی اللہ ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور پھر اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنادیا ؛تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے۔

2۔ارشاد باری تعالی ہے:

{وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً} [الروم: 21]

ترجمہ:’’ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے بنائے، تاکہ تم ان سےسکون و آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اورنرمی رکھ دی‘‘۔

3۔ارشاد ربانی ہے:

{وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا} [الفرقان: 54]

ترجمہ:وہی اللہ ہے جس نے انسان کو پانی (یعنی ایک قطرہ بوند) سے پیدا کیا (اور اس کے ذریعہ) نسل آدم کو چلادیا اور اسے خاندان اور سسرال والا بنادیا اور تمہارا رب واقعی بڑی قدرت والا ہے۔

4۔ارشاد باری تعالی ہے:

{نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ} [البقرة: 223]

تمہاری بیویاں تمہاری اولاد پیدا کرنے کے لیے کھیت کی مانند ہیں۔

5۔ ارشادِ خُداوندی ہے :

{وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً } [الرعد: 38]

ترجمہ: اور بے شک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور اُ ن کے لیے بیویاں اور بچّے کیے۔

6۔ ارشادِ خُداوندی ہے :

{وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائیكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ} [النور: 32]

ترجمہ:تم میں سے جن (مردوں یاعورتوں)کا ابھی تک نکاح نہ ہو ان کابھی نکاح کراؤاور تمہارے غلاموں اور باندیوں میں سے جو نکاح کے قابل ہوں ان کا بھی۔اگروہ تنگ دست ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں بے نیاز کردے گا۔

فائدہ

ان تمام آیات سے نکاح کے یہ فضائیل وبرکات واضح ہوتے ہیں:

(1)نکاح کاطریقہ اس وقت سے جاری ہے جب سے انسان اس کائنات میں ہے۔

(2)نکاح انبیائیے کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کا طریقہ اور سنت ہے۔

(3)نکاح کے بغیرذہنی اور قلبی سکون حاصل نہیں ہو سکتا۔

(4)نکاح نسل انسانی کے بقا کا ذریعہ ہے ۔

(5)خونی رشتے نکاح سے قائم ہیں۔

(6) سسرالی رشتے اسی کے مرہون منت ہیں۔

(7)نکاح غنا اور مال داری لاتا ہے۔

(8)نکاح انسان کے اندر عفت اور پاک دامنی پیدا کرتا ہے اور اس کا عمومی رواج فحاشی روکنے کا باعث ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں