نکاح کا طریقہ

فتویٰ نمبر:397

سوال:مفتیان کرام نکاح پڑھانے کا صحیح شرعی طریقہ بتائے؟

جواب:سب سے پہلے تو یہ معلوم کریں کہ نکاح جن دو میں پڑھایا جا رہا ہے ان کا نکاح شرعا جائز ہے۔ کوئی مانع تو نہیں۔ مثلا محرمات نہ ہوں عورت عدت میں نہ ہو وغیرہ دونوں مسلمان ہوں۔ دو مسلمان عاقل مرد گواہ ہوں یا ایک مرد اور دو عورتیں۔

حق مہر معین کریں جو دس درہم چاندی سے کم نہ ہو۔ یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی۔ زیادہ کی کوئی حد نہیں۔ جتنا چاہیں باہمی رضا مندی سے مقرر کر سکتے ہیں۔ حق مہر نکاح کے ساتھ ہی لازم ہو جاتا ہے۔ لہذا کوشش ہونی چاہیے کہ موقع پہ ہی ادا کر دیا جائے۔ بعد میں مسائل بنتے ہیں۔
نکاح فارم پہلے پر کر لیں جن کے دستخط کروانے ہیں کروا لیں پھر لڑکی سے نکاح کی اجازت طلب کریں اجازت لڑکی کا ولی لے گا یا ولی جس کو اجازت لینے کا وکیل بنا دے وہ اجازت لے گا گواہوں کی موجودگی میں کہ آپ کا نکاح فلاں بن فلاں سے بعوض اتنے حق مہر کے جو کہ اتنا ہے (معجل یا موجل جو بھی صورت ہو بتا دی جائے) کرنے کی اجازت ہے؟ جب لڑکی اجازت دے دے تو اس کے دستخط کروا لئے جائیں اور پھر لڑکے کے پاس جا کر اس سے قبول کروایا جائے، پہلے خطبہ مسنونہ پڑھا جائے اور پھر لڑکی سے اجازت لینے والا یا وہ جسے نکاح کا وکیل بنا دے وہ اس طرح ایجاب کرے کہ مین نے آپ کا نکاح فلانہ بنت فلاں کے ساتھ بعوض اتنے حق مہر کے رو برو ان گواہان کے کر دیا آپ نے قبول کیا؟ لڑکا کہے میں نے قبول کیا تو اس کا نکاح ہو گیا۔
 
 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں