نظر بد کی علامات

مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کے نظر لگنے کی علامات کیا ہیں ؟  اور اگر نظر لگ جاۓ تو اسکا حل کیا ہے اسلامی رو سے ؟  اور نظر سے بچاو کیسے کیا جاسکتا ہے مہربانی جلد رہنمائ فرمائیں ۔
الجواب حامداومصلیاً:
نظر کی علامات
نظر جادو سے زیادہ خطرناک ہے اور عام ہے جادو اور نظر کی اکثر علامات ملتی جلتی ہیں ہاں بعض علامات سے پہچانا جا سکتا ہے کہ یہ جادو نہیں نظر ہے
نظر یا تو کسی کے حسد کی وجہ سے لگتی ہے یا پھر تعجب کی یاد رہے تعجب کی نظر ماں باپ کی بھی لگ جاتی ہے یعنی والدین بھی اگر بچوں کو دعاء نہ دیں تو بچے ان کی نظر کے بھی شکار ہو جاتے ہیں
مجھے یاد ہے الریاض میں ایک پروگرام میں ایک راقی نے ہمیں بتایا کہ وہ ایک ایسے گھرانے کو جانتا ہے جن کا بچہ والدہ کا دودھ بہت پیتا تھا ایک دن اس کے باپ نے کہا یہ تو ہر وقت ماں ہی کی گود میں چڑٓھا رہتا ہے چھوڑتا ہی نہیں ہے اسی لمحے وہ بچہ ساکت ہو گیا ہسپتال لے کے گئے لیکن بچہ کچھ دیر کے بعد فوت ہو گیا اور اس بچے کی ماں کا علاج کرتے ہوئے 3 ماہ ہو چکے تھے
جن لوگوں کی نظر لگتی ہے عموما وہ معاشرے میں معروف ہوتے ہیں کہ فلان کی نظر لگ جاتی ہے یا دوسری علامت یہ ہے کہ جن کی نظر لگی ہوتی ہے ان کو دیکھ کے انسان کی طبیعت عموما خراب ہوتی ہے غصہ چڑچڑا پن عجیب سے بے چینی محسوس ہوتی ہے یا پھر انسان کسی کو دیکھتا ہے خواب میں جو صرف ٹکٹکی باندھ کر اسے دیکھ رہا ہوتا ہے کہتا کرتا کچھ نہیں ہے
نظر و حسد کی وہ علامات جو جادو اور اس میں فرق کرتی ہیں مندرجہ ذیل ہیں لیکن یاد رکھیں نظرکے ساتھ بھی جن چمٹ جاتے ہیں
1۔درد کا آنکھوں اور کنپٹیوں سے شروع ہو کر سر کی جانب پھیلنا اور پھر کندھوں سے اترتے ہوئے ہاتھ پاوں کے کناروں میں پھیل جانا
2۔جسم پر عموما چہرے کمر اور رانوں میں سرخ نیلے دانوں کا بکثرت نکلنا یا دھبے بننا
3۔۔بکثرت پیشاب کا آنا اور قضائے حاجت کیلئے جانا
4۔بہت زیادہ پسینہ آنا خصوصا ماتھے اور کمر میں
5۔دل کی دھڑکن کا کم یا زیادہ ہونا دل ڈوبتا محسوس ہونا اور موت کا خوف
6۔چہرے کا زردی مائل ہو جانا
7۔تلاوت نماز اور دم کے درمیان بکثرت جمائیاں آنا اور آنسوںکا بہنا
8۔پڑھائی اور کام سے دل کا اچاٹ ہو جانا حافظے کا کمزور ہونا اور بے توجھگی رہنا
9۔مسلسل تھوک بہنا جھاگ کی مانند یا سفید بلغم
10۔سوتے میں یا دم کے درمیان آنکھیں دیکھنا یا کسی کو ٹکٹکی باندھ کر اپنی طرف دیکھنا
11۔جسم میں خارش اور چیونٹیاں رینگتی محسوس کرنا
12۔آنکھوں کا شدت سے پھڑپھڑانا جھپکنا
13۔ہاتھ اور پاوں کے کناروں میں سوئیاں چبھنا اور ٹھنڈا رہنا
14۔جسم کا بہت زیادہ گرم رہنا
15۔انسان کا اپنے آپ سے لاپرواہ ہو جانا خصوصا عورتوں کا اپنی آرائش و زیبائش سے بے نیاز ہو جانا
16۔بچوں کا ماں کا دودھ نہ پینا بہت زیادہ رونا
17۔پلکوں اور بھنووں پر بوجھ
18۔آنکھوں میں عجیب سی تیز چمک
19۔جوڑوں میں بوجھ محسوس کرنا
نظر لگنا حق ہے اور احادیث ِ مبارکہ سے یہ بات ثابت ہے جیسا کہ ذیل کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے اوراحادیث ِ مبارکہ میں اس کے مختلف علاج منقول ہیں ایک یہ کہ جس شخص کی نظر لگی ہو اسے کسی برتن میں وضو یا غسل کرایا جائے اور وضو یا غسل کا پانی اس شخص پر ڈالا جائے جسے نظر لگی ہو اس سے انشاء اللہ نظر کا اثر زائل ہو جائے ،۔
دوسرا علاج یہ کہ دعائیں یا آیاتِ قرآنیہ پڑھ کر اس پر دم کیا جائے ایک دعا یہ ہے کہ:
«بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ»
اور سب سے بہتر علاج یہ ہے کہ معوذتین(سورت الناس اور سورت الفلق)پڑھ کر نظر لگنے والے پر دم کیا جائے ان شاء اللہ ایسا کرنے سے نظر کا اثرزائل ہو جائے گا، اسی طرح اگر دیکھنے والا کسی اچھی چیز کو دیکھ کر ماشاء اللہ کہے تو ایسا کرنے سے نظر کا اثر نہیں ہوگا ۔
=============
صحيح مسلم – (4 / 1719)
عن بن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال * العين حق ولو كان شيء سابق القدر سبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا
=============
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (7 / 2870)
كَانُوا يَرَوْنَ أَنْ يُؤْمَرَ الْعَائِنُ فَيَغْسِلُ أَطْرَافَهُ وَمَا تَحْتَ الْإِزَارِ، فَتُصَبُّ غُسَالَتُهُ عَلَى الْمَعْيُونِ يَسْتَشْفُونَ بِذَلِكَ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَنْ لَا يَمْتَنِعُوا عَنِ الِاغْتِسَالِ إِذَا أُرِيدَ مِنْهُمْ ذَلِكَ
=============
صحيح مسلم – (4 / 1725)
عن أنس قال * رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في الرقية من العين والحمة والنملة
=============
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (7 / 2868)
(مِنَ الْعَيْنِ) : أَيْ مِنْ أَجْلِ إِصَابَةِ عَيْنِ الْجِنِّ أَوِ الْإِنْسِ، وَالْمُرَادُ بِالرُّقْيَةِ هُنَا مَا يُقْرَأُ مِنَ الدُّعَاءِ وَآيَاتِ الْقُرْآنِ لِطَلَبِ الشِّفَاءِ مِنْهَا: مَا وَرَدَ مِنْ حَدِيثِ مُسْلِمٍ وَالتِّرْمِذِيِّ وَالنَّسَائِيِّ وَابْنِ مَاجَهْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَرْفُوعًا ” «بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ» ”
=============
سنن الترمذي – (4 / 395)
عن أبي سعيد قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يتعوذ من الجان وعين الإنسان حتى نزلت المعوذتان فلما نزلتا أخذ بهما وترك ما سواهما
=============
والله تعالي اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی
 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں