نذر کے روزوں کا حکم

سوال:اگر کسی نے روزہ رکھنے کی نذر مانی ہے، مگر پھر کوئی ایسی بیماری ہو جائے کہ بظاہر زندگی بھر اس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پائے تو ان نذر کے روزوں کا بھی فدیہ دینا ہوگا؟

2: نذر کے روزوں کا فدیہ کتنا ہوگا؟

3: اگر لگاتار 10 روزے رکھنے کی نذر مانی ہو تو لگاتار ہی رکھنا ضروری ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ اگر کسی شخص نے روزہ رکھنے کی نذر مانی تو اس پر وہ روزہ رکھنا واجب ہو جاتا ہے، لیکن اگر نذر ماننے کے بعد کسی ایسے دائمی مرض میں مبتلا ہو جائے کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہے اور آئندہ صحت کی امید بھی نہ ہو تو زندگی میں روزوں کا فدیہ دینا درست ہے، تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد پھر روزہ رکھنے پر قادر ہو جائے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہے۔
2:” ایک روزے کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی موجودہ قیمت۔

3:اگر کسی نے لگاتار دس روزے رکھنے کی منت مانی تو اسے دس دن مسلسل روزہ رکھنا لازم ہوگا۔ لہذا درمیان میں اگر کسی عذر کی وجہ سے کچھ روزے چھوٹ جائیں تو ازسر نو دوبارہ دس روزے رکھنا لازم ہوں گے۔

حوالہ جات:
1:قال اللہ تعالی:”واوفوا بعھداللہ اذا عاھدتم۔”
ترجمۃ:اور اللہ کا عھد پورا کرو جب تم کوئی عھد کرو۔

(سورۃ النحل:91)

2:عن عائشۃ رضی اللہ عنھا عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:من نذر ان یطیع اللہ فلیطعہ”۔
(رواہ البخاری:991/2)

ترجمۃ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسولُ اللّٰهﷺ نے فرمایا:جو اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اللہ کی اطاعت کرے۔”

3:ومن نذر نذرا مطلقا او معلقا بشرط۔۔۔وجد الشرط المعلق بہ لزم الناذر۔”
(ردالمحتار:735/3)

4: ولو قال للہ علی ان اصوم یومین او ثلاثۃ او عشرۃ لزمہ ذلک ۔۔ فان شاء فرق وان شاء تابع الا ان ینوی التتابع عند النذر فحینئذ یلزمہ متتابعا فان نوی فيه التتابع وافطر يوما فيہ اوحاضت المراۃ في مدۃ الصوم استانف واستانفت۔
(الفتاوی الھندیۃ:209/1)

5: فالشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارۃ۔
(الفتاوی الھندیۃ:207/1)

6:( قوله كالفطره قدرا) اي نصف صاع من بر او صاع من تمر او شعیر۔
(رد المحتار: 479/3)

7: وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي وجوبا۔
(ردالمحتار:427/2)

==============
8: اگر عمر کی زیادتی اور بیماری کی بنا پر آئندہ کبھی روزے رکھنے کی طاقت واپس آنے کی امید نہ ہو تو روزوں کا فدیہ دیا جا سکتا ہے ،لیکن اگر طاقت واپس آنے کی امید ہو تو قضا ہی واجب ہے۔ فدیہ دینے کے باوجود اگر طاقت آگئی تو پھر قضا رکھنا واجب ہوگا اور ایک روزے کا فدیہ پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت ہے ۔
(فتاوی عثمانی:180/2)

واللہ اعلم بالصواب
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
30 نومبر2024ء
27 جمادی الاولی 1446ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں