نشے میں طلاق دے کر مکر جانا

فتویٰ نمبر:4016

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر عورت کہے کہ مرد نے اسے طلاق دے دی ہے نشے کی حالت میں اور مرد بعد میں مکر جائے اس سلسلے میں کیا حکم ہے ہمارے جاننے والوں میں یہ واقعہ پیش آیا تو علماء نے مرد کی بات کو زیادہ وزن دیا اور عورت کو اس کے ساتھ واپس بھیج دی۔

والسلام

 الجواب حامداو مصليا

یہاں دو مسئلے ہیں ایک نشے میں طلاق دینا دوسرا طلاق دینے کے بعد مکر جانا۔

▪پہلے مسئلے کی وضاحت یہ ہے کہ نشے میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اگر ایک یا دو طلاقیں صاف الفاظ میں دیں تو عدت میں رجوع ہوسکتا ہے اور بعد عدت اسی یا دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہیں ۔ اگر تین طلاقیں دیں تو دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے۔

الحجة على ما قلنا :

(أَوْ سَكْرَانَ) وَلَوْ بِنَبِيذٍ أَوْ حَشِيشٍ أَوْ أَفْيُونٍ أَوْ بَنْجٍ زَجْرًا، وَبِهِ يُفْتَى تَصْحِيحُ الْقُدُورِيِّ 

ص239 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – مطلب في تعريف السكران وحكمه – المكتبة الشاملة الحديثة

وَطَلَاقُ السَّكْرَانِ وَاقِعٌ إذَا سَكِرَ مِنْ الْخَمْرِ أَوْ النَّبِيذِ. وَهُوَ مَذْهَبُ أَصْحَابِنَا رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔۔۔۔۔ سَكِرَ مِنْ الْبَنْجِ يَقَعُ طَلَاقُهُ وَيُحَدُّ لِفَشْوِ هَذَا الْفِعْلِ بَيْنَ النَّاسِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى فِي زَمَانِنَا 

ص353 – كتاب الفتاوى الهندية – فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه – المكتبة الشاملة الحديثة

▪دوسرے مسئلے کی وضاحت یہ ہے کہ اگر مرد طلاق دینے کا منکر ہے اور بیوی دعویٰ کر رہی ہے کہ مرد نے طلاق دی اور عورت کے پاس گواہ بھی نہیں ہے تو اس صورت میں مرد کو اپنی بات ثابت کرنے کے لئے قسم کھانی ہوگی ، اگر مرد حلفیہ بیان دے کہ اس نے طلاق نہیں دی ہے تو مرد کی بات پر بھروسہ کر کے عدم وقوع طلاق کا فیصلہ کیا جائے گا، جیسا کہ صورت مسئولہ میں فیصلہ دیا گیا، لیکن یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ وقوع طلاق کے لیے گواہی کی ضرورت نہیں، بلکہ قاضی کے سامنے طلاق ثابت کرنے کے لیے گواہوں کی ضرورت پڑتی ہے لہذا اگر عورت نے اپنے کان سے طلاق کے الفاظ سنے تو اب اس عورت کے لیے جائز نہیں کہ اس مرد کے ساتھ رہے اور کسی قسم کا تعلق قائم کرے ، مرد کو خوف خدا دلائے یا پیسے وغیرہ دے کر اسے اقرار کرنے کا کہے ، غرض کسی طرح بھی اس کو حقیقت کے اقرار پر مجبور کرے، شوہر کے گھر رہنا بھی پڑے تو اس کو اپنے اوپر قدرت نہ دے،شرعی پنچائیت میں معاملہ دائر کرے ۔

الحجة على ما قلنا :

فَالْبَيِّنَةُ حُجَّةُ الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ حُجَّةُ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ لِقَوْلِهِ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – «الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ»

(بدائع قدیم، کتاب الدعوی، فصل فی حجۃ المدعی والمدعی علیہ، زکریا دیوبند ۵/۳۳۶/۳۳۷، ۶/۲۲۵)

(و) نصابها (لغيرها من الحقوق سواء كان) الحق (مالا أو غيره كنكاح وطلاق ) الی قولہ۔۔( رجلان أو رجل وامرأتان)

ص484 – كتاب الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار – كتاب الشهادات – المكتبة الشاملة الحديثة

ففي کل موضع یصدق الزوج علی نفی النیۃ، إنما یصدق مع الیمین۔ 

(الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۳۲۵، فتح القدیر ۴؍۷۳)

وَالْمَرْأَةُ كَالْقَاضِي إذَا سَمِعْته أَوْ أَخْبَرَهَا عَدْلٌ لَا يَحِلُّ لَهُ تَمْكِينُهُ. وَالْفَتْوَى عَلَى أَنَّهُ لَيْسَ لَهَا قَتْلُهُ، وَلَا تَقْتُلُ نَفْسَهَا بَلْ تَفْدِي نَفْسَهَا بِمَالٍ أَوْ تَهَرُّبٍ

ص251 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب صريح الطلاق – المكتبة الشاملة الحديثة

وَالْمَرْأَةُ كَالْقَاضِي إذَا سَمِعَتْهُ أَوْ أَخْبَرَهَا عَدْلٌ لَا يَحِلُّ لَهَا تَمْكِينُهُ هَكَذَا اقْتَصَرَ الشَّارِحُونَ وَذَكَرَ فِي الْبَزَّازِيَّةِ وَذَكَرَ الْأُوزْجَنْدِيُّ أَنَّهَا تَرْفَعُ الْأَمْرَ إلَى الْقَاضِي فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا بَيِّنَةٌ يُحَلِّفُهُ فَإِنْ حَلَفَ فَالْإِثْمُ عَلَيْهِ .اه

ص277 – كتاب البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري – باب ألفاظ الطلاق – المكتبة الشاملة الحديثة

واللہ سبحانہ اعلم🔸

قمری تاریخ:30/5/1440

عیسوی تاریخ:6/2/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں