سوال: اگر مغرب کی نماز اکیلے کمرے میں پڑھ رہے ہوں اور نماز کے دوران کسی اچانک کے وسوسے کا خوف محسوس ہونے لگے تو نماز توڑدینی چاہیے؟ اور ٹائم بھی بلکل کم بچا ہو تو کیا کرنا چاہیے۔ جزاک اللہ
تنقیح: کس قسم کا وسوسہ آتا ہے ؟
جواب تنقیح: جیسے کسی اَن دیکھی مخلوق کا خوف، یا جیسے باتھ روم کا دروازہ کھلنے سے کسی کی موجودی کا احساس۔ مگر یہ صرف خوف یا وسوسہ ہوتا ہے۔ حقیقت سے اسکا تعلق نہیں۔
جواب: واضح رہے کہ فقہاء کرام نے چند اعذار کا تذکرہ کیا ہے جن کی بنا پر نماز توڑی جاسکتی ہے۔ وسوسہ ان اعذار میں سے نہیں ہےاس لیے محض وسوسوں کی وجہ سے نماز توڑنا جائز نہیں بلکہ اللہ کی عظمت اور جلال کا تصور کرتے ہوئے نماز پوری کرلی جائے اور یہ تصور کیا جائے کہ میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہی ہوں اور وہ مجھے دیکھ رہا ہے ، اور وسوسہ کی طرف دھیان نہ دے ۔
چنانچہ مشكاة المصابيح (1/ 29)میں ہے:
وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنِّي أهم فِي صَلَاتي فيكثر ذَلِك عَليّ؟ فَقَالَ الْقَاسِم بن مُحَمَّد: امْضِ فِي صَلَاتك؛ فَإِنَّهُ لن يذهب عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ: مَا أَتْمَمْتُ صَلَاتي». رَوَاهُ مَالك.
ترجمہ:’’ قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے ایک شخص نے عرض کیا: مجھے اپنی نماز میں وہم ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے مجھے بہت گرانی ہوتی ہے، تو انہوں نے فرمایا: (تم اس طرح کے خیال پر دھیان نہ دو اور) اپنی نماز پوری کرو، اس لیے وہ شیطان تم سے جب ہی دور ہوگا کہ تم اپنی نماز پوری کرلو، اور کہو کہ ہاں میں نے اپنی نماز پوری نہیں کی” یعنی اس وسوسہ کے باوجود نماز پوری کرلو اور شیطان کے کہنے میں نہ آؤ‘‘۔
▪️امداد الفتاح ص۴۹۵ باب ادراک الفریضۃ مع الامام وغیرہ)(سورۃ محمد پارہ: ۲۶ آیت: ۳۳ رکوع: ۸۔
قال العلامہ شرنبلالی: والاصل ان نقض العبادۃ قصداً بلا عذر حرام لقولہ تعالیٰ ولا تبطلوا اعمالکم۔
▪️ مراقی الفلاح علی ہامش الطحطاوی ص۲۰۴ قبیل باب الوتر واحکامہ۔
قال العلامہ حسن بن عمار بن علی الشرنبلالی: (و) یجوز قطعہا لخشیۃ (خوف) من (ذئب ) ونحوہ (علی غنم) ونحوہا (او خوف تردی) ای سقوط (اعمیٰ) او غیرہ مما لا علم عندہ (فی بئر ونحوہ) کحفیرۃ وسطح واذا غلب علی الظن سقوطہ وجب قطع الصلاۃ ولو فرضاً۔
▪️رواہ البخاری: 4777
لما سأل النبي ﷺ عن الإحسان قال له النبي ﷺ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ”۔
واللہ اعلم بالصواب