فتویٰ نمبر:2088
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ!
اگر کوئی سورة ملک عشاءکی نماز میں یعنی فراٸض یا سنن ونوافل میں پوری پڑھ لے اور بعد نماز نہ پڑھے تو کیا یہ اس حدیث پر عمل ہوجائے گا جس میں سورة ملک کی فضیلت کا بیان ہے ؟
والسلام
الجواب حامداو مصلیا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ!
سورة ملک کے متعلق جتنی بھی احادیث مروی ہیں ان میں نماز یا غیر نماز کی قید نہیں اس لیے نماز پڑھ لینے سے بھی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
البتہ نماز میں جو قرأت پڑھی جاتی ہے وہ فرض ہوتی ہے اس میں کسی سورت کو مخصوص کرنا درست نہیں البتہ اگر نیت کرلے تو پھر بھی فضاٸل سے محروم نہیں رہے گا۔
بہتر یہی ہے کہ نماز کے علاوہ پڑھ لے تاکہ سنت پر بھی عمل ہوسکے کیوں کہ آپﷺ کا یہی عمل رہا ہے ـ لیکن اگر کسی کو خطرہ ہو کہ وہ نماز کے باہر نہیں پڑھ پائے گا تو نماز میں پڑھ لینا ہی غنیمت ہے۔
عن ابی ھریرة ؓان رسول اللہ ﷺقال :”ان سورة فی القران ثلاثین اٰیةشفعت لصاحبھاحتی غفرلہ ”تبارک الذی بیدہ الملک “ (رواہ احمدوابوداود والنساٸی وابن ماجہ وقال ترمذی: حدیث حسن)
(تفسیر ابن کثیر : جلد ٣/ ٥٥٢، مشکوة: ١٨٧)
عن جابر ان رسول اللہﷺکان لاینام حتی یقرا” الم تنزیل و تبارک الذی بیدہ الملک “(
رواہ احمد والترمذی والدارمی وقال الترمذی : ھذا حدیث حسن ،المشکوة: ١٨٧)
عن اپن عباس قال رسول اللہﷺ : ”ھی المانعة،ھی المنجیةتنجیہ من عذاب القبر “
(تفسیرابن کثیر : جلد ٣ / ٥٥٢)
قال رسول اللہﷺ : ”لو وددت انھا فی قلب کل انسان من امتی“(ابن کثیر: ٥٥٢ )
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٩ دیسمبر٢٠١٨ ٕ
عیسوی تاریخ:١٩ربع الثانی١٤٤٠ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: