دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:117
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں
- نماز میں سورت فاتحہ پوری واجب ہے یا اکثر حصہ پڑھ لینا واجب ادا ہونے ہونے کے لیے کافی ہے ؟
- موبائل میں قرآن پاک پڑھتے ہوئے سکرین کو چھونا کیسا ہے ؟
- اگر کسی کے پا س مال زکوۃ ( سونا ، چاندی ، مال تجارت اور قندی ) اور ضرورت سے زائد سامان نہ ہو لیکن صرف ایک مکان ہو جو آگے کرایہ پر دیاہواور آمدنی کا ذریعہ صرف وہی کرایہ ہو تو ا سپر قربانی واجب ہوگی ؟
فلیٹ کی بیع بننے سے پہلے شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟
مثلاً کوئی شخص اپنے لیے بکنگ کروالے پھر آگے کسی اور کے ہاتھ اس کے بننے سے پہلے فروخت کردے تو آیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟
مستفتی صلاح الدین
ڈالمیا مجاہد کالونی گلی 7 نزد اسٹیڈیم
الجواب حامداومصلیا ً
- فرائض کی صرف پہلی دو رکعتوں میں پوری سورت فاتحہ واجب ہے ،ا لبتہ وتر اور دیگر تمام نمازوں کی ہر رکعت میں پوری سورت فاتحہ پڑھنا واجب ہے ، اور اگر سورت فاتحہ کی ایک آیت بھی چھوٹ جائے تو راجح قول کے مطابق سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ۔ ( ماخذہ التبویب : 227/36) ‘
- موبائل میں قرآنی آیات کے جو نقوش ہمیں نظر آتے ہیں ، حقیقت میں وہ حروف ونقوش موجود نہیں ہوتے ، بلکہ صرف شعاعیں اور برقی لہریں ہوتی ہیں ، جو ہمیں نظر آتی ہیں، لہذا یہ نقوش قرآنی آیات کے حکم میں نہیں ،ا س لیے بغیر وضو ا س کو چھوناجائز ہے خاص کر جبکہ سکرین کا شیشہ بھی حائل ہو، البتہ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ بلاوضو سکرین پر ہاتھ نہ لگائے ۔ ( ماخذہ التبویب :1523/90)
- صورت مسئولہ میں اگر اس شخص کے پاس واقعۃً ا س گھر کے علاوہ مال زکوٰۃ نہ ہو اور نہ ہی ضرورت سے زائد سامان ہو، اور آمدنی کا ذریعہ صرف یہی کرایہ کا مکان ہو تو اس صورت میں قربانی کے آخری دن میں بھی اگر اس گھر کی آمدنی ، یعنی کرایہ سے اتنا مال بچاہو جو نصاب تک نہ پہنچتا ہو تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی ۔
اور اگر اس کے پاس قربانی کے آخری دن میں بھی مال زکوٰۃ یا ضرورت سے زائد اتنا سامان ہو جو نصاب تک پہنچتا ہو تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی ۔
اور اگر اس کے پاس قربانی کے آخری دن میں بھی مال زکوٰۃ یا ضرورت سے زائد اتنا سامان ہو جو نصاب تک پہنچتا ہو یا اس گھر کی آمدنی سے نصاب کے برابر مال بچا ہوا تو اس صورت میں اس پر قربانی واجب ہوگی ۔ ( ماخذہ امدادالفتاویٰ : 2/59)
- شروع میں ان فلیٹوں کی جو بکنگ کروائی جاتی ہے وہ شرعاً استصناع ہے، لیکن آرڈر کے طور پر یہ فلیٹ خریدے جاتے ہیں ،ا ور استصناع کے طور پر کوئی چیز خریدنا جائز ہے ، لیکن خریدار کے لیے ان فلیٹوں کو آگے کسی اور کے ہاتھ فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں، جب تک کہ فلیٹ بنانے والا فلیٹ ان کے حوالے نہ کردے یا فلیٹ کی تکمیل کے بعد ان کے نام رجسٹرڈ کراکر اکغذات ان کے حوالے نہ کردے۔ ( ماخذہ التبویب : 864/56)
اس فتویٰ سے متعلق تمام عربی عبارات وحوالہ جات دیے گئے لنک میں کلک کرکے مکمل پی ڈی ایف فتویٰ حاصل کرسکتے ہیں
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/546616769040906/