سوال : اگر کسی کو دوران نماز اگلی آیت یاد نہ آئے اور وہ پچھلی آیت ہی تین چار بار دہرائے تاکہ اگلی آیت یاد آجائے تو کیا اس وجہ سے سجدہ سہو لازم آئے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
مذکورہ صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت نہیں۔
————-
حوالہ جات :
1 عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ حَتَّى أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا وَالْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ۰(سنن ابن ماجه : 1350)
ترجمه:حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : نبی ﷺ نے صبح تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے ہوئے قیام فرمایا ۔
2 : ويكره تكرار السورة في ركعة واحدة من الفرض ، وقيد بالفرض؛ لأنه لا يكره في النفل؛ لأن شانه أو سع؛ لأنه صلى الله تعالى عليه وسلم قام إلى الصباح بآية واحدة يكررها في تهجد،”،(مراقي الفلاح كتاب الصلاة فصل في مكروهات الصلاة: 198,199)
3 : فدل على جواز التكرار في التطوع كذا في شرح المنية وقدثت عن جماعة من السلف أنهم كانوا يحيون ليلتهم بآية العذاب، أو آية الرحمة، أوآية الرجاء، أو آية الخوف وإن كان ذلك في الفرائض فهو مكروه إن لم ينقل عن أحـد مـن السلف أنه فعل مثل ذلك كذافي التجنيس والمزيد۰
(امداد الفتاح كتاب الصلاة فصل في مكروهات الصلاة : 359)
4: ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب ، كذا في الكافي … ولو كررها في الأوليين يجب عليه سجود السهو بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أوكررها في الأخريين، كذا في التبيين.
(فتاوى هنديه كتاب الصلاة الباب الثاني عشر فصل فيما يوجب السهو ومالايوجب السهو: 1/126)
5: وإذا كرر آية واحدة مراراً فإن كان في التطوع الذي يصلى وحده فذلك غير مكروه وإن كان في الصلاة المفروضة فهو مكروه في حالة الاختيار و أما في حالة العذر والنسيان فلاباس هكذا في المحيط۰
(فتاوى ہندیہ : کتاب الصلاة الفصل الثاني فيما يكره فى الصلاة ومالا يكره : 1/107)
6 : سوال: نماز جمعہ میں امام نے پہلی رکعت میں سورہ دہر شروع کی ، نصف سورت پڑھ کر آگے نہ پڑھ سکا، دو بارہ سہ بارہ پڑھ کر اول سے تب پوری ہوئی ، ایسی صورت میں نماز جمعہ بغیر سجدہ سہو درست ہے یا نہیں؟
جواب: اس صورت میں نماز ہوگئی سجدۂ سہو لازم نہیں ہے۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 4/455)
7: کیا نماز میں ایک رکعت میں ایک سورت یا ایک آیت مکرر پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ یعنی اگر کوئی سورت یا آیت ایک ہی رکعت میں مکرر سہ کرر پڑھی جاوے تو کیا نماز میں حرج واقع ہوگا ؟
جواب: نماز ہو جاتی ہے، لیکن فرض نماز میں قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے نفل میں مکروہ نہیں۔
(فتاوی محمودیہ : 7/95)
8: سوال: اگر کسی نے سورہ فاتحہ کی ایک آیت مکرر پڑھی تو کیا حکم ہے؟ نیز دوسری سورتوں کی ایک آیت مکرر پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب : سورۃ فاتحہ اور دوسری سورتوں کی کسی ایک آیت کا تکرار نوافل میں ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن فرائض میں بلاعزر مکروہ ہے ۔
( فتاویٰ دار العوام زکریا : 2/235 )
واللہ اعلم بالصواب
1 ربیع الاول 1444
28 ستمبر 2022