نماز کی شرائط
تیسری قسط
6- وقت ہونا:
ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ جس وقت نماز پڑھی تھی وہ وقت ظہر کانہیں تھابلکہ عصر کا وقت ہو چکاتھا، تو اب قضا پڑھنا واجب نہیں،بلکہ وہی نماز جو پڑھی ہے قضا میں آجائے گی اوریہ سمجھیں گے کہ گویا قضا پڑھی تھی۔
اگر کسی نے وقت آنے سے پہلے نماز پڑھ لی تو نماز نہیں ہوئی۔ [وقت آنے سے پہلے نماز بالکل نہ ہوگی چاہے جان بوجھ کر پڑھے یا غلطی سے۔
7- نیت کرنا:
زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں بلکہ دل میں اتنا سوچ لے کہ میں آج کی فرض نمازِ ظہر پڑھتا ہوں اور اگر سنت پڑھ رہا ہو تو یہ سوچ لے کہ ظہر کی سنت پڑھتا ہوں، بس اتنا خیال کرکے اللّٰہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے تو نماز ہوجائے گی۔ لمبی چوڑی نیت جولوگوں میں مشہور ہے اس کا کہنا ضروری نہیں۔
بعض لوگ نیت میں اتنی دیر لگادیتے ہیں کہ امام قراء ت شروع کردیتا ہے اوران کی نیت ختم نہیں ہوتی، یہ درست نہیں۔
اگر زبان سے نیت کرنا چاہے تو اتنا کہہ دینا کافی ہو گا کہ ’’میں آج ظہر کے فرض کی نیت کرتاہوں۔‘‘ نیت کے ان الفاظ کے بعد اللّٰہ اکبر کہے اور اگر سنتوں کی نیت زبان سے کرنا چاہتا ہے تو اتنا کہہ دے کہ ’’میں نیت کرتا ہوں ظہر کی سنتوں کی،‘‘ پھر اللّٰہ اکبر کہے اور: ’’ چار رکعت نماز وقت ِظہر،منہ میرا طرف کعبہ شریف کے،‘‘ یہ سب کہنا ضروری نہیں۔
اگر دل میں تو یہ خیال ہے کہ میں ظہر کی نمازپڑھتا ہوں لیکن ظہر کی جگہ زبان سے عصر کا لفظ نکل گیا تو بھی نماز ہوجائے گی۔
اگر بھولے سے چار رکعت کی جگہ چھ یا تین رکعت زبان سے نکل جائے تو بھی نماز ہوجا ئے گی۔
سنت، نفل اور تراویح کی نماز میں صرف اتنی نیت کرلینا کافی ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں، سنت ہونے اور نفل ہونے کی کوئی نیت نہیں کی تو بھی درست ہے، مگر سنت تراویح کی نیت کرلینا زیادہ احتیاط کی بات ہے۔