نماز جنازہ سے متعلق اہم ترین مسائل قسط 2
نماز جنازہ کی دعائیں
اگر میت بالغ ہو، چاہے مرد ہو یا عورت، تو یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَِا ، وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا ، وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا ، وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا ، اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلیَ الْاِسْلاَمِ ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ
اور بعض احادیث میں یہ دعا بھی وارِد ہوئی ہے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہ‘ وَارْحَمْہُ ، وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ ، وَاَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مَدْخَلَہٗ،وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنْقَّی الثُّوْبُالْاَبْیَضْ مِنَ الدَّنَسِ ، وَاَبْدِلْہُ دَاراً خَیْراً مِنْ دَارِہٖ ، وَاَھْلاًخَیْراً مِنْ اَھْلِہٖ ، وَزَوْجًا خَیْراً مِنْ زَوْجِہٖ ، وَادْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَاَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ ۔
اگر ان دونوں دعاؤوں کو پڑھ لے تب بھی بہتر ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ تعالیٰ نے رد المحتارمیں دونوں دعاؤوں کو ملا کر لکھا ہے۔ ان دونوں دعاؤوں کے سوا اور بھی دعائیں احادیث میں آئی ہیں اور ان کو ہمارے فقہا نے بھی نقل کیا ہے، لہٰذاجس دعا کو چاہے اختیار کرلے۔
اور اگر میت نابالغ لڑکا ہو تو یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا ، وَاجْعَلْہُ لَنَا اَجْراً وَذُخْراً ، وَاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّ مُشَفَّعًا ۔
اور اگر نابالغ لڑکی ہو تو بھی یہی دعا ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اجْعَلْہ کی جگہ اِجْعَلْھَا اور شَافِعًا وَّ مُشَفَّعاً کی جگہ شاَفِعَۃً وَ مُشَفَّعَۃً پڑھیں۔
جب یہ دعا پڑھ لی تو پھر ایک مرتبہ اللہ اکبر کہیں، اس مرتبہ بھی ہاتھ نہ اٹھائیں اور اس تکبیر کے بعد سلام پھیردیں جس طرح نماز میں سلام پھیرتے ہیں۔
نمازِ جنازہ امام اور مقتدی دونوں کے حق میں یکساں ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ امام تکبیریں اور سلام بلند آواز سے کہے گا اور مقتدی آہستہ آواز سے، باقی چیزیں یعنی ثنا، درود اور دعا مقتدی بھی آہستہ آواز سے پڑھیں گے اور امام بھی آہستہ پڑھے گا۔
نمازِ جنازہ میں صف بندی
جنازے کی نماز میں مستحب ہے کہ حاضرین کی تین صفیں کردی جائیں یہاں تک کہ اگر صرف سات آدمی ہوں تو ایک آدمی ان میں سے امام بنادیا جائے اور پہلی صف میں تین آدمی کھڑے ہوں، دوسری میں دو اور تیسری میں ایک۔