فتویٰ نمبر:4078
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ھے ۔ کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ہے جو نماز قرآن کچھ نہیں پڑھتالیکن پھر بھی وہ لوگ عمرہ حج پر جا رہے ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس وہ لوگ جو نماز قران کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کے اسباب نہیں بن رہے ہوتے ایسا کیوں ہوتا ہے برایے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
یہاں شرعی مسائل کے سوال کا جواب دیا جاتا ہے بہرحال اب سوال پوچھ لیا گیا ہے تو یہ سمجھیے کہ یہ نظام کائنات ہے اور اللہ تعالی کی تقسیم ہے اس لیے یہ سوچ ایک مومن کے لیے مناسب نہیں کہ فلاں نماز نہیں پڑھتا تو حج پر کیسے چلا گیا۔
نماز ایک الگ فرض ہے اور حج کرنا یہ ایک الگ فرض ہے۔ اگر کوئی ایک فرض ادا کر رہا ہے اور دوسرا ادا نہیں کر رہا یعنی نماز ادا نہیں کر رہا اور اس پر حج فرض ہوگیا تو کیا وہ حج بھی ادا نہ کریں ؟اور جو لوگ نماز قرآن کے پابند ہے تو اگر ان پر حج فرض ہی نہیں تو ان کو اس بات پرغم کرنا اور پریشان نہیں ہونا چاہیے۔مال کا مل جانا اللہ کی رضا کی اور نہ ملنا ہرگزناراضی کی علامت نہیں۔
اللہ کی رضا کی علامت یہ ہے بندہ اللہ کی تقسیم پر راضی رہے شکوہ نہ کرےاور کسی کو حقیر نہ سمجھےنجات کا مدار خاتمہ پر ہےمال نہیں تو حج فرض ہی نہیں پھر کیا غم۔ اصل تو اعمال کا اللہ کے ہاں قبول ہوجانا ہے خواہ وہ چھوٹا عمل ہو یا بڑا ۔ کسی کا حج وعمرہ کرنا یہ اعمال اگر قبول ہو جائیں تو بڑے درجے کی بات ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلاَ وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا، وَيَعْتَمِرُونَ، وَيُجَاهِدُونَ، وَيَتَصَدَّقُونَ قَالَ ” أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ بِأَمْرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ، وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ، إِلاَّ مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ، وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ “. ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ فقیر آئے اور انہوں نے کہا کہ مالدار لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں، کیونکہ وہ نماز بھی پڑھتے ہیں، جیسی کہ ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ بھی رکھتے ہیں، جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں) اور ان کے پاس مالوں کی زیادتی ہے جس سے وہ حج کرتے ہیں عمرہ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتلاؤں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں، تم ان تک پہنچ جاؤ گے اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پہنچ سکے گا، اور تم تمام لوگوں میں بہتر ہو جاؤ گے اس کے سوا جو اسی کے مثل عمل کرلے، تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ تسبیح اور تحمید اور تکبیر پڑھ لیا کرو،
(صحيح بخاري ،كتاب الأذان حدیث : 843 )
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 2 رجب 1440
عیسوی تاریخ: 9 مارچ 2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: