نیکی کرکے فخر کرنا

سوال:اگر نیکی کر کے دل میں فخر آ جائے(لیکن پھر اللہ سے معافی بھی مانگی جائے )تو نیکی ضائع ہو جائے گی؟

جواب:نیکی کرکے دل میں فخر کے آنے سے مراد اگر یہ ہے کہ نیکی کی وجہ سے دل میں خوشی اور اطمینان ہوا تو یہ برا نہیں ہے بلکہ اس کو مؤمن کی علامت بتایا گیا ہے ۔(۱)

لیکن اگر فخر سے مراد تکبر ،عجب اپنے آپ کو نیک ،دوسروں کو گنہگار، حقیر سمجھنا ہوا تو یہ مذموم صورت ہے ۔اس صورت میں چونکہ فورا ہی نیت کی تصحیح کر کے اللہ سے توبہ کرلی گئی تو یہ نیکی(توبہ،تصحیح نیت) سابقہ تکبر اور عجب کے لیے ان شاء اللہ کفارہ بن جائے گی۔(۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْإِثْمُ قَالَ إِذَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ۔(مسند احمد: ٣٦/ ٣٥٧)

(2) ” ان الحسنات یذھبن السیئات “( ھود : ۱۱۴ )

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں