نابالغ بچے کی قبر پر فاتحہ

فتویٰ نمبر:3024

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! کیا نابالغ بچے کی قبر پر فاتحہ پڑھی جا سکتی ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصلیا

جی ہاں پڑھی جا سکتی ہے.

حدیث شریف میں چونکہ بالغ کی قید نہیں لگائی گئی اس لیے حکم کو عمومی سمجھا جائے گا اور بالغ،نابالغ دونوں ہی اس کے تحت داخل ہوں گے۔ لیکن چونکہ فاتحہ کا مقصد بخشش ہے اور نابالغ بچہ احکام کا مکلف نہیں لہذا اسے فاتحہ کی ضرورت نہیں۔

عن عبدالله بن عمر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اذا مات احدكم فلا تحبسوه و اسرعوا به الي قبره و يقرأ عند رأسه فاتحة البقرة و عند رجليه بخاتمة البقرة.رواه البيهقي في شعب الإيمان و قال والصحيح أنه موقوف عليه.(ص١٤٩/ج١) 

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت عقیل قریشی

قمری تاریخ:4ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:13 دسمبر 2018ع۔

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں