فتویٰ نمبر:4012
سوال: آج کل نقلی پلکیں لگاٸی جارہی ہیں جو گوند کے ساتھ دو مہینے کے لیے چپکا دی جاتی ہیں۔
کیا ان کے ساتھ وضو ہوجائے گا۔
والسلام
سائلہ کا نام: ام فروۃ امجد
پتا: كراچی
الجواب حامدا و مصليا
وضو میں جن اعضاء کا دھونا فرض ہے وہاں ایسی کوئی چیز لگی ہوئی ہو جس کے نیچے پانی نہیں پہنچ سکتا اور اسے دور بھی کیا جا سکتا ہو تواس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو کرنے سے وضو نہیں ہوگا؛لہذا اگر یہ نقلی پلکیں اس کے اصلی پلکوں اور آنکھ کے اوپر کے حصے میں پانی پہنچنے سے مانع نہ ہوں تو وضو ہوجائے گا اور اگریہ نقلی پلکیں چپکانے کی بنا پر اس کے اپنے اصلی پلکوں یا آنکھ کے اوپر کسی حصے میں پانی پہنچنے سے مانع ہوں اور یہ پلکیں ایسی ہوں کہ بآسانی علیحدہ بھی ہوسکتی ہوں تو وضو اور غسل دونوں کے وقت ان کا ہٹانا ضروری ہے ورنہ وضو اور غسل نہیں ہوگا اور اس وضو سے پڑھی گئی نمازیں بھی دہرانی پڑیں گی، ليكن اگر یہ نقلی پلکیں اس طور پر چپکائی گئی ہوں کہ ان کا دو ماہ سے پہلے باآسانی بغیر مشقت کے علیحدہ ہونا مشکل ہو تو حرج کی بنا پر وضو تو درست ہوجائے گا،البتہ ایسے پلکوں کا بلا ضرورت استعمال مکروہ ہے . لہذا اس سے اجتناب کریں۔
“واتفقوا على ازالة كل حائل يمنع وصول الماء
الى ماتحته كعجين وشمع وعماص في عينه الا أن الحنفية قد اغتفروا للصناع ما يلصق برؤوس اناملهم تخت الأ ظافر إذا كان يتعذر عليهم ازالته دفعا للحرج “
( الفقه على المذاهب الأربعة ” 1/۹۳ )
وفی الھندیة ”
“وفي الجامع الصغیر: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي یبقی في أظفارہ الدرن، أو الذي یعمل عمل الطین أو المرأۃ التي صبغت إصبعہا بالحناء أو الصرام أو الصباغ قال: کل ذٰلک سواء یجزیہم وضوء ہم إذ لایستطاع الامتناع عنہ إلا بحرج، والفتوی علی الجواز”۔
(الفتاوی الہندیہ : ۱/۴)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 30 جمادى الاولي 1440ھ
عیسوی تاریخ: 4فروري 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: