فتویٰ نمبر:698
سوال :اگر کوئی عورت غلط کام کرے جس سے وہ حاملہ ہوجائے پھر وہ اسی شخص سے نکاح کرنا چاہے تو کیا اس شخص سے حالت حمل میں وہ نکاح کرسکتی ہے؟ بنت محمد، لاہور-
الجواب باسم ملہم الصواب
جی ہاں! اگر کوئی عورت کسی مرد کے ساتھ زنا کرے اور اس کے نتیجے میں حاملہ ہو جائے تو حالت حمل میں وہ عورت اس مرد سے نکاح کر سکتی ہے۔
کما فی القرآن. ” الزانی لا ینکح الا زانیۃ او مشرکۃ والزانیۃ لا ینکحھا الا زان او مشرک “. (النور آیت 3)
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں صحابہ کرام اور تابعین میں سے چند اہم شخصیات کا قول ملاحظہ ہو: “رُوِيَ عن أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَمُجَاهِدٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فِي آخَرِينَ مِنْ التَّابِعِينَ أَنَّ مَنْ زَنَى بِامْرَأَةٍ أَوْ زَنَى بِهَا غَيْرُهُ فَجَائِزٌ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا “. احکام القرآن لجصاص(108،5)
“اذا تزوج امراۃ قد زنی ھو بھا وظھر بھا حبل فالنکاح جائز عند الکل”. مجموع النوازل(1،280)
واللہ اعلم بالصواب
بنت محمد اقبال
دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز
2صفر 1438. 4 نومبر 2016