سوال:میرے شوہر نےفر نیچر بنانے والے دو بھائیوں کے ساتھ نفع نقصان کے مطابق رقم لگائی، بات چیت کر کے معاملہ طے کیا پیسہ میرے شوہر کا تھا محنت ان کی پھر میری بیوہ بھابی نے بھی پانچ لاکھ لگا دئیے ان کونفع نقصان کا میرے شوہر نے بتا دیا بھابی نےچیک میرے شوہر کو دیا کچھ عرصے تک معاملات صحیح رہے پھر ان میں سے ایک بھائ نےجو آگے پیسہ لگایا تھا وہ شخص پیسہ لے کر بھاگ گیا چودہ لاکھ کی رقم تھی ایک بھائ نے آ کر میرے شوہر سے معافی مانگ لی وہ رقم صرف ہماری تھی ہمارے شوہر نےمعاف کر دیا لیکن کچھ عرصے بعد دوسرا بھائی تو نظر ہی نہ آ یا پوری رقم ڈوب گئی میری بھابی کی رقم بھی گئی وہ معاملہ صحیح سمجھ نہیں پائی جو منافع ہم دے رہے تھے وہ اس کو سمجھ بیٹھی جبکہ میرے شوہر نے اصل رقم پر نفع نقصان کی بات کی تھی وہ دونوں بھائی کچھ عرصے بعد ملے ہی نہیں نہ ان کا کچھ پتہ چلا نہ ہم ڈھونڈ سکے پنجاب کا ایڈریس تھا جو ہم نےلیا نہیں اب بھابی اپنی اصل رقم مانگ رہی ہیں ہمارے شوہر نے منع کر دیا ڈھائی لاکھ یعنی آ دھے واپس کئیے کیا میرے شوہر نے ناجائز کیا ہے بس غلطی سمجھنے کی تھی یاہم نے ان بھائیوں کو ڈھونڈا نہیں؟
تنقیح:
رقم صرف آپ کے شوہر کی تھی؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ کام صرف وہ دو بھائی کر رہے تھے یا آپ کے شوہر بھی کام میں شریک تھے؟
جواب تنقیح:میرے شوہر کام نہیں کر رہے تھے صرف پیسہ ایک بھائ کو چودہ لاکھ دوسرے بھائ کو پندرہ لاکھ دئیے تھے۔
پرافٹ میں چالیس فیصد دونوں بھائی لے رہے تھے ساٹھ فیصد میرے شوہر کےتھے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
مذکورہ صورت میں اگر مضاربہ واقعی اپنی شرائط کے مطابق درست نہج پر قائم ہوا تھا نیز بھابھی کا معاملہ بھی ان دوبھائیوں کے ساتھ ہی طے پایا تھا تو اس معاملے میں جو مالی نقصان ہوا پہلے اسے سابقہ تمام منافع سے پورا کیا جائے اگر تمام مال ہی ڈوب گیا ہے جیسا کہ سوال سے ظاہر ہورہا ہے تو اگر پیسا ڈوبنے میں ان دوبھائیوں کی غفلت پائی جائے یا انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے پیسا ڈوبا ہو تو یہی دوبھائی اس کے ضامن ہوں گے۔ لیکن اگر ان کی کوئی نہ غفلت پائی جائے نہ معاہدے کی خلاف ورزی تو اس رقم کا کوئی بھی ضامن نہ ہوگا بلکہ سارا نقصان انویسٹرز کا شمار ہوگا۔
حکومت پاکستان کی طرف سے کسی بھی ادارے کو سرکاری اجازت نامہ کے بغیر عوام سے انویسٹمنٹ کی غرض سے پیسے لینا قانونا جرم ہے اس لیے رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی ادارے پر بھروسا نہیں کرنا چاہیے۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 322)
(وإن خالف) المضارب شرط رب المال (فغاصب) ولو أجاز بعده؛ لوجود التعدي منه على مال غيره فصار غاصبا، فيضمن، وبه قالت الأئمة الثلاثة وأكثر أهل العلم.
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب