متحدہ مجلس عمل کوووٹ دینا

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:169

مجلس عمل کو ووٹ دینا_ شیعہ اتحاد. دار العلوم کراچی ( پی ڈی ایف فائل ملاحظہ فرمائیں)

1_ کیا اہل تشیع علی الاطلاق کافر ہیں؟

2_ کیا متحدہ مجلس عمل کو ووٹ دینا حرام ہے؟

3_ کیا مجلس عمل میں شامل جماعتوں کے اتحاد کو ” دینی اتحاد ” کہنا درست ہے؟

4_ کیا اکابر علماء امت نے عملا نفاذ اسلام کے لیے اہل تشیع کے ساتھ اتحاد کیا تھا؟

ان تمام سوالات کا جواب جانیے، شیخ الاسلام جسٹس ر مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے دستخط اور تصدیق سے مزین جامعہ دارالعلوم کراچی کے آج (24/07/2018) جاری ہونے والے فتوے میں

الجواب حامداومصلیاً

جواب سے پہلے تمہیداًیہ بات واضح رہےکہ اہل تشیع کےبارےمیں شرعاً درج ذیل تفصیل ہے :

(الف)  جوشیعہ ضروریات دین میں سے کسی چیز کے منکرہوں 

مثلاً:

  • حضرت علی رضی اللہ عنہ کونعوذباللہ معبودمانتےہوں ۔
  • یاقرآن کریم میں تحریف کےقائل ہوں ۔
  • یاقرآن کریم میں مذکورحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی صحبت کےمنکرہوں ۔
  • یاحضرت عائشہ رضی اللہ عنہاپرلگائی گئی تہمت کو صحیح مانتےہوں ۔
  • یایہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ حضرت جبریل علیہ السلام سے وحی پہنچانےمیں غلطی ہوئی ہے یا کوئی اورواضح کفریہ عقیدہ رکھتے ہوں توایسے شیعہ باجماع امت کافرہیں ۔

(ب)  اورجوشیعہ ان مذکورہ بالاعقائد میں سے کسی کےقائل نہ ہوں ۔لیکن وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کوحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ پرفضیلت دیتےہوں یاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کونعوذباللہ برابھلا کہتے ہوں تووہ کافرنہیں،البتہ فاسق اورگمراہ ہیں اوراہل سنت والجماعت سےخارج ہیں ۔ ( ماخذہ التبویب 1527/72)

تمہیدکےبعداصل سوال کاجواب یہ ہے کہ اگرملک میں اسلامی نظام کےنفاذکےلیے دینی جماعتیں مل کرکوئی اتحادبنائیں اوراس میں کسی مصلحت کی بناء پر اہل تشیع ( جن کو مذکورہ بالاتفصیل کےمطابق علی الاطلاق کافرنہیں کہاجاسکتا) کوبھی  شامل کرلیاجائے لیکن غلبہ اہل حق کا ہو۔اورفیصلہ کااختیار بھی انہی کے پاس ہواوران کی وجہ سے منشورمیں کوئی غیر شرعی تبدیلی بھی نہ کی جائے بلکہ جماعت کا منشور ملک ، دین اورقومی مسائل کےمفادمیں ہوتوایسااتحادبناناغیرشرعی نہیں ،اوراس کودینی اتحادکہنا بھی درست ہے،اورووٹ دینا بھی جائز ہے ،لہذاسوال کےمطابق ” متحدہ مجلس عمل “میں اہل تشیع کےشامل ہونے کی وجہ سے اس جماعت کوووٹ دینےکوحرام قراردینا درست نہیں ،بلکہ کسی بھی جماعت کو ووٹ دینےکافیصلہ اس کےمنشورکودیکھ کرکیاجائے گا۔ ( مستفاد من التبویب )

نیز یہ بات بھی درست نہیں کہ حضرات اکابررحمہم اللہ کااہل تشیع کواپنے اتحادمیں شامل کرنا محض پاکستان بنانےاورقادیانیوں کوغیرمسلم اقلیت کوقراردینےکےلیےتھاملک میں عملاً نفاذ اسلام کےلیے نہیں تھا،کیونکہ قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینا خودملک میں نفاذ اسلام کی ایک کوشش تھی،نیز اس کے علاوہ بھی پاکستان کےوجودمیں آنے کےبعدہی سےملک میں نفاذ اسلام کی کوششوں میں حضرات اکابر رحمہم اللہ نے شیعہ علماء کواپنے ساتھ رکھا۔چنانچہ  1949میں قراردارمقاصد منظورکروانےمیں 1951میں اسلامی حکومت کےبنیادی اصول مرتب کرنےکےلیے 31 علماء نے متفقہ طورپر بائیس نکات پیش کیےاس موقع پر،اورپھر ان نکات کی بنیاد پر 1973ء کا اسلامی آئین منوانے میں شیعہ علماء ہمارےاکابرکےساتھ تھے ، 1977 میں ملک میں نظام مصطفیٰ کےنفاذکےلیے”پاکستان اورقومی اتحاد” (نوستاروں کی تحریک ) کےنام سےدینی جماعتوں کےاتحادمیں بھی شیعہ علماء موجودتھے ،1995میں “ملی یکجہتی کونسل “بنی اس میں بھی شیعہ علماء کو شامل کیاگیا،اورآج کل اتحاد تنظیمات مدارس میں بھی شیعہ علماء ہمارے اکابرکےساتھ مل کرکام کررہےہیں ،لہذا بعض حضرات کامذکورہ بالااعتراض اورملک میں عملاً نفاذ اسلام کےلیے” متحدہ مجلس عمل “میں شیعہ علماء کی شمولیت کوحضرات اکابر رحمہم اللہ کےطرزعمل کے خلاف قراردینا درست نہیں ۔

(تاریخی حوالہ جات کےلیےملاحظہ فرمائیے (1) ماہنامہ “العصر”مفاذ شریعت نمبرمئی ۔جون 2003 (2) “علماء کا متفقہ فیصلہ اسلامی حکومت کےبنیادی اصول “شائع کردہ ادارہ نشرواشاعت  جماعت اسلامی کراچی، (3) ماہنامہ ” محدث ” مئی ۔2010)

لمافی المبسوط للسرخسی (10/134 ۔نکتہ النجاریہ ۔مکۃ المکرمہ ) کتاب السیر /باب الخوارج )

وفی حاشیۃ ابن عابدین ( 3/26۔مطبع سعید ) کتاب النکاح فصل فی الحرمات

بندہ سید نعمان حسن

 الجواب صحیح

بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنہ

9۔11۔39

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

8/ذی قعدہ /1439ھ

22/جولائی /2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں