فتوی نمبر:2013
سوال:محترم جناب مفتیان کرام!
ایک سوال ہے وہ یہ کہ اگر کسی کو راہ چلتے کوئ نا بالغ لڑکا یا لڑکی ملے جو بے سہارہ ہو تو اگر وہ شخص اس بچہ کو اپنے گھر لے جائے اور یہ سوچے کہ میں اس کی پرورش کروں گا اور اسے یہ بھی خطرہ ہے کہ اگر اس بچہ کو یہیں چھوڑ دیا تو یہ غلط ہاتھوں میں چلا جائگا اس غرض سے وہ اس کو گھر لے آیا اب بچہ کے بالغ ہونے کے بعد اس شخص کی بیوی کیا کرے ؟ مطلب اس بچہ سے پردہ کس طرح کرے جس کو اس نے اپنے بچوں کی طرح پالا بالکل۔ برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
حسن سلوک کی نیت سے کسی بچے یا بچی کی پرورش کرنا، انہیں منہ بولا بیٹا بیٹی بنانا جائز ہے ، لیکن ایسا کرنے سے وہ اولاد کے حکم میں داخل نہیں ہوتے ،البتہ اگرمدت رضاعت کے اندر اندر اس بچہ سے رضاعی رشتہ قائم کرلیا جائےتو اس صورت میں وہ بچہ پردے اور نکاح وغیرہ کے معاملے میں حقیقی اولاد کی طرح ہوجاتا ہے۔ اب چونکہ سوال میں مذکور صورت میں رضاعت کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے لہذا وہ لڑکا بالغ ہونے کے بعد نامحرم ہی رہے گا اور اس سے پردہ کرنے کا حکم ہوگا۔
قال الله تعالى: “وما جعل ادعياءكم ابناءكم ذلكم قولكم بافواهكم والله يقول الحق وهو يهدى السبيل۔( الاحزاب)
ترجمہ: “اللہ نے تمھارے لے پالکوں کو تمھارا بیٹا نہیں بنادیا ، یہ محض تمھارے منہ کی باتیں ہیں، اللہ حق بات ارشاد فرماتے ہیں اور صحیح راستہ کی ہدایت دیتے ہیں۔”
فلا يثبت بالتبنى شيء من احكام البنو من الارث وحرمة النكاح وغير ذلك ( تفسير مظهرى ٧/ ٢٩٢)
قال رسول الله: ان الله حرم من الرضاعة ما حرم من النسب ،[جامع الترمذی ، أبواب الرضاع ، باب ماجاءیحرم من الرضاع ما یحرم من النسب ، ج:۱،ص:۲۱۷]
🔸و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 28 نومبر 2018ء
عیسوی تاریخ:17 ربیع الاول 1440ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: