پہلا سبق مطالعہ سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ضرورت واہمیت
“میرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کی پیشنگوئی ہے کہ”جو حالات “اسلام”کو اس کے “پہلے دور” میں پیش آئے وہی “آخری دور” میں بھی پیش آئیں گے-
“اور آخری دور والے اس نہج پر کام کرنے سے کامیاب ہونگے جو نہج شروع کے مسلمانوں کا تھا-(شرح مشکل الآثار)
“عن انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ” قال”قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”بداءالسلام غریبا٫ وسیعود کما بداء فظوبی للغرباء”
“اس وقت آخری دور چل رہا ہے٫ مسلمان پہلے کی طرح کمزور ہوچکے ہیں- (جہالت میں ڈوب چکے ہیں)اگر مسلمان اپنی نشاہ ثانیہ چاہتے ہیں تو انہیں “سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” اور “صحابہء کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین” کی زندگیوں کا مطالعہ کر کے اسے اپنانا ہوگا-
“ارشادِ باری تعالیٰ”ہے”قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ” یعنی”قرآن کریم” میں اتباع رسول اور”اطاعتِ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کو لازم قرار دیا گیا ہے-
اس لحاظ سے بھی” سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے مطالعے ہی سے”اوامر ونواہی اور احکامات” کا علم ہو سکتا ہے-
دین اسلام کی “تبلیغ اور “نشرو اشاعت” کے حوالے سے بھی سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا مطالعہ ناگزیر ہے٫تاکہ ہم “مبلغ اعظم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے ہر اس “مسنون طریقہء کار”سے آگاہ ہو سکیں جن پر عمل پیرا ہو کر”میرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے “عربوں کی کایا پلٹ ڈالی-اور دوسرا اس مطالعے کے ذریعے مخاطب کو” میرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے”اسوء حسنہ” سے متعارف کرا کر اور موقع بموقع”سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے واقعات سنا سنا کر اسے متاثر کیا جاسکے-
“قرآن کریم” کا فہم”مطالعہء سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے بغیر نا مکمل ہے٫ کیونکہ “آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” “قرآن مجید” کی عملی تفسیر ہیں-
“اسلامی تہذیب”سابقہ تمام تہذیبوں کی روح اور اس کا خلاصہ ہے-یہ اسلامی تہذیب ہی ہے جو “جدید تہذیبوں” کا ربط “ماضی کی تہذیبوں” سے قائم کرتی ہے- گویا “اسلامی تہذیب”سابقہ اور لاحقہ” تہذیبوں کا”نقطہء اتصال” ہے-یہ ایک ایسی علمی حقیقت ہے جسے “غیرمسلم مورخین” نے بھی تسلیم کیا ہے- لہذا تمام تہذیبوں کے حقائق کی معرفت کے لئے اسلامی تہذیب سے بھرپور واقفیت ضروری ہے اور “اسلامی تہذیب” سے واقفیت مطالعہء”سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے بغیر ناممکن ہے-
“علمی اور تحقیقی” اعتبار سے بھی مطالعہء “سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کی اہمیت کافی بڑھ گئ ہے-یعنی اسلامی تہذیب”کی وجہ سے انسانی سطح پر جو زبردست”علمی تحقیقی اور فکری انقلاب”برپا ہوا ہے جسکے ذریعے علوم و فنون کی تحقیق اور اس میدان میں ایک نئے” عالمی دور “کا آغاز ہوا ہے- آخر یہ سب کیسے ہوا؟ اسکی تفصیلات اور اسکے حقائق تک رسائ کے لئے بھی ہمارے لئے “سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا مطالعہ ناگزیر ہے-
“بین الاقوامی”نقطہء نظر” سے بھی “سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا مطالعہ کافی اہمیت کا حامل بن گیا ہے٫ یعنی اس وقت جو” عالمی مسائل” پوری دنیا کو درپیش ہیں انکا صحیح حل”مسلم قوم” کو شامل کئے بغیر تلاش نہیں کیا جاسکتا-
مسلمانوں کو جو” بین الاقوامی” حیثیت حاصل ہے اسے نظر انداز کرکے اس سمت میں کوئ ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا سکتا- اس سلسلے میں مسلمانوں سے تعاون حاصل کرنے کے لئے “انکا مزاج “اور انکا” تہذیبی پس منظر” جاننا از بس ضروری ہے اور اس کے لئے پوری اسلامی تہذیب سے آگاہی ضروری ہے اور یہ”سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کے بھرپور مطالعہ کے بغیر ممکن ہی نہیں-
“مطالعہء سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کی ضرورت اس پہلو سے اور بھی بڑھ گئ ہے کہ موجودہ دور ایک “عالمگیریت”کا دور ہے- پوری دنیا ایک عالمگیر نظام کی ضرورت محسوس کر رہی ہے-یہ ضرورت اگر کوئ پوری کر سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف اسلام ہے- کیونکہ “عالمگیر نظام”کا نمونہ اگر کسی نے پیش کیا ہے تو وہ”یہی دین اسلام” ہے- گویا”عالمگیر نظام” برپا کرنے اور اسے صحیح خطوط پر استوار کرنے کے لئے اگر کسی شخصیت کی زندگی صحیح رہنمائی کر سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف ” میرے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”اور انکے تربیت یافتہ”صحابہء کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین”کی ہی زندگی ہے-
“مطالعہء سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کی ضرورت اس پہلو سے بھی ہے کہ اسلام ہر دور میں “اشاعت” کے لحاظ سے ایک” تیز رفتار مذہب” رہا ہے-یی ایک حیرت انگیز بات ہے کہ جن ادوار میں مسلمانوں کو “سیاسی مشکلات” سے دوچار ہونا پڑا اور “مادی اور عسکری اعتبار” سے بظاہر شکست ہوئ٫ان ادوار میں”بطور خاص” اسلام بہت تیزی سے پھیلا-“9/11″ کا واقعہ اسکی تازہ مثال ہے- اس واقعہ کے بعد امریکہ اور یورپ میں”قبول اسلام” کی جو رفتار رہی ہے وہ اس سے پہلے نہیں رہی-اس سانحے کے بعد “اسلامی لٹریچرز کی “طباعت و اشاعت” بھی کئ گنا بڑھ گئی٫ آخر اس کے پیچھے کیا راز ہے؟ وہ کیا قوت اور اسپرٹ ہے جو”اسلام”کو اس تیزی کے ساتھ پھیلارہی ہے؟ اسے جاننے کے لئے بھی “سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا مطالعہ انتہائ ضروری ہے-
دور جدید میں”مستشرقین” کی طرف سے”سیرتِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”اور “تاریخ اسلام” کے متعلق غلط قسم کے نظریات “قائم کئے جانے اور “بے بنیاد الزامات” اور “اعتراضات” وارد کئے جانے کی وجہ سے بھی” “مطالعہ ء سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کی ضرورت اور بھی دوچند ہو گئ ہے- جب تک”سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ” کا مطالعہ گہرا نہ ہو ان کی طرف سے پیش کردہ شبہات و اعتراضات” کا رد “علمی اور تحقیقی” انداز میں بہت ہی مشکل ہے- مطالعہء”سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم” کی اہمیت اور ضرورت کے یہ چند نمایاں پہلو ہیں جن کا یہاں” اختصار” کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے- مزید غور وفکر کرنے سے اور بھی پہلو سامنے آ سکتے ہیں-” از”
“حضرت مفتی فیصل احمد”دامت برکاتہم العالیہ”(جاری ہے)
حوالہ:سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کورس”
مرسلہ: خولہ بنت سلیمان-
“الہی گر قبول افتد زہے عزو شرف آمین