حاشیہ ابن عابدین سے ان سب کے ایک ہی معنی معلوم ہوتے ہیں۔مستحب یعنی پسندیدہ مگر نہ کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں۔شریعت نے اسے پسند کیاہے اس لیے اسے مستحب کہتے ہیں۔ادب کےاصل معنی ہیں کسی کی خوبیاں گنوانا ۔ادب کوادب اس لیے کہتے ہیں کہ شریعت نے اس کی خوبیاں گنوائی ہیں۔اسی کونفل بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ فرض واجب سنت سے زائد ہوتا ہے،نفل کےمعنی بھی زائد کے آتے ہیں۔اسی کوتطوّع بھی کہتےہیں یعنی تبرعا وہ عمل کرنا جو اس پر لازم نہیں۔
علامہ قہستانی فرماتے ہیں کہ مستحب کا درجہ سنن زوائد و غیر زوائد سے کم ہے، اس لیے کہ سنن زوائد کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر و بیشتر کیا ہوتا ہے جب کہ مستحب و مندوب آپ نے کبھی کبھی کیا ہوتا ہے یا ترغیب دی ہوتی ہے۔نفل اور مستحب میں فرق یہ ہے کہ نفل عام اور مستحب خاص ہے؛کیونکہ مستحب کی دلیل خصوصیت سے وارد ہوتی ہے۔کبھی مستحب کوسنت کہہ دیاجاتا ہے لیکن اس سے مراد سنت مؤکدہ یاسنت عادیہ نہیں ہوتی ۔
ترتیب:مفتی انس عبدالرحیم