فتویٰ نمبر:693
السلام عليکم ۔ کيا ايک مسلم لڑکی کسی غير مسلم مرد سے شادی کر سکتی ہے ؟گر شادی کر چکے ہوں تو کیا انکو علیحدہ ہو جانا چاہئے ؟ اور اگر لڑکا طلاق نہ دے تو کیا بغیر طلاق کے دوسری جگہ کسی مسلمان سے شادی ہو سکتی ہے ؟
الجواب حامدومصليا
مسلمان عورت آزاد ہو یا غلام، اسے مشرک کے نکاح میں دینا جائز نہیں، پھر مشرک خواہ بت پرست ہو یا یہودی یا عیسائی یا مجوسی یا دہریہ کسی بھی غیر مسلم سے مسلم عورت کا نکاح جائز نہیں
علامه قرطبی نے اس بات پر امت کا اجماع نقل فرمایا ہے کہ مسلمان عورت کا نکاح کسی بھی غیر مسلم سے نہیں ہوسکتا كیونکہ یہ اسلام کی سربلندی کے خلاف ہے جس طرح کسی بھی مشرک سے مسلمان عورت کا نکاح جائز نہیں، خواہ یہودی ہو یا عیسائی، اسی طرح اگر کوئی کلمہ گو مسلمان بھی شرک کا مرتکب ہو
تو اس سے کسی مسلمان موحدہ عورت کا نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ مرد کے غالب ہونے کی وجہ سے اس موحدہ عورت کو شرک پر مجبور کیے جانے کا خطرہ ہے
٢:مسلمان عورت کا غیر مسلم مرد سے نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں مسلمان عورت کا غیر مسلم مرد سے نکاح منعقد ہی نہیں ہوا، دونوں کے مابین علیحدگی لازم ہے؛
کیونکہ نکاح منعقد ہے نہیں ہوا ہے اس لیے شوہر کے طلاق دیے بغیر دوسری جگہ نکاح درست ہوگا۔
البقرة:٢٢١
قوله تعالى : (ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا ولعبد مؤمن خير من مشرك ولو أعجبكم أولئك يدعون إلى النار والله يدعو إلى الجنة والمغفرة بإذنه وبيين آياته للناس لعلهم يتذكرون
تفسير الطبري:٣٧٩/٢
عن قتادة والزهري في قوله : ( ولا تنكحوا المشركين ) قال : لا يحل لك أن تنكح يهودياً أو نصرانياً ولا مشركاً من غير أهل دينك .
عالمگیريه:٢٨١/١
ولايجوز تزوج المسلمة من مشرك ولا كتابى
الهندية:٢٨٢/١
وَلَا يَجُوزُ تَزَوُّجُ الْمُسْلِمَةِ من مُشْرِكٍ وَلَا كِتَابِيٍّ كَذَا في السِّرَاجِ الْوَهَّاج
بدائع الصنائع:٥٥٤/٢
فصل : و منها إسلام الرجل إذا كانت المراة مسلمة
و منها : إسلام الرجل إذا كانت المرأة مسلمةفلا يجوز إنكاح المؤمنة الكافر لقوله تعالى : { و لا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا } و لأن في إنكاح المؤمنة الكافر خوف وقوع المؤمنة في الكفر لأن الزوج يدعوها إلى دينه و النساء في العادات يتبعن الرجال فيما يؤثروا من الأفعال و يقلدونهم في الدين
والله اعلم بالصوب
عائشه وقار ابراهيم
دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز
شريف آباد كراتشي
٢٠ رمضان المبارك ١٤٣٧
٢٦ جون ٢٠١٦