ہم روزانہ کتنی ہی چیزیں استعمال کرتے ہیں لیکن شاید کسی ایک چیز کے بارے میں بھی یہ سوچنے کی زحمت نہیں کرتے کہ کس نے ایجاد کی ہوگی یا اس کی تاریخ کیا ہوگی؟ آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ بہت سی ایسی چیزیں جن کی ہمیں روزانہ ضرورت پڑتی ہے وہ مسلمان سائنسدانوں کی ایجاد کردہ ہیں یا ان کے تصورات مسلمانوں نے پیش کیے- آئیےاپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو کچھ مسلمانوں کی چند ایسی ایجادات کے بارے بتاتے ہیں جنہوں نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا
Hospitals
دنیا کا سب سے پہلا اسپتال سنہ 872 میں مصر کے شہر قاہرہ میں تعمیر کیا گیا تھا جہاں چند نرسوں کے علاوہ ایک ٹریننگ سینٹر بھی موجود تھا- مسلمانوں کے تعمیر کردہ اس اسپتال کا نام The Ahmed Ibn Tulun رکھا گیا-اس اسپتال میں مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا تھا-
The Toothbrush
ٹوتھ برش کی تخلیق کا تصور ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنتِ مبارکہ مسواک کے استعمال سے حاصل کیا گیا- اور آج ٹوتھ پیسٹ میں مسواک کے اجزا حفظانِ صحت کے لیے شامل کیے جاتے ہیں-
Universities
دنیا کی سب سے پہلی مستند یونیورسٹی al- Qarawiyyin ہے- یہ یونیورسٹی سنہ 859 میں مراکش میں فاطمہ الفرہی نامی شہزادی نے قائم کی تھی- آج 1200 سال بعد بھی یہ یونیورسٹی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے-
Shampoo
شیمو انگلینڈ میں ایک مسلمان شخص Mahomed نے 1759 میں متعارف کروایا تھا- اسی طرح یورپ میں اس تصور کو متعارف کروائے جانے کا سہرا شیچ دین محمد کے سر جاتا ہے-جن کا تعلق متحدہ ہندوستان سے تھا۔
Pay Cheques
چیک کی صورت میں رقم کی ادائیگی کا تصور عربی روایات سے حاصل کیا گیا ہے- عرب جب تجارت کرتے اور اپنا مال دوسروں تک پہنچاتے تھے تو اس کی رقم کی ادائیگی تحریر کی صورت کی جاتی تھی-
Surgery
Al- Zahrawi کو جدید سرجری کا بانی قراد دیا جاتا ہے- انہوں نے متعدد سرجیکل آلات ایجاد کیے جن میں scalpel بھی شامل ہے-
Hookah
حقہ ابوالفتح گیلانی نے فارس میں ایجاد کیا لیکن اسے بھارت میں مغلیہ سلطنت کے دوران متعارف کروایا گیا- تاہم بعد میں حقے میں استعمال ہونے والے تمباکو کی وجہ سے صحت کو لاحق خطرات کے بارے سوال اٹھائے گئے- جس کے مؤجد نے پانی کا نظام شامل کیا جس سے تمباکو کے گزرنے کے بعد حقے سے پہنچنے والا نقصان کم ہوگیا-
The Pin-Hole Camera
کیمرہ دسویں صدی کے مسلمان ماہر ریاضیات٬ طبعیات اور فلکیات ابن الہاتم کی ایجاد ہے- انہوں نے آپٹکس کی فیلڈ کی بنیاد رکھی اور یہ بتایا کہ کیمرہ کیسے کام کرتا ہے؟ آج بھی جتنے کیمرے ایجاد کیے جاتے ہیں وہ اسی سائنسدان کے نظریے کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں-
Gardens
باغات کا تصور بھی سب سے پہلے مسلمانوں نے ہی پیش کیا- مسلمانوں نے ہی یہ خیال پیش کیا کہ باغات کے ماحول میں انسان کچھ وقت پرسکون گزار سکتا ہے اور تنہائی میں سوچ سکتا ہے- دنیا میں سب سے پہلے اگائے جانے والے پھول ٹیولپ کے تھے-
کافی
کافی جو آج دنیا کے مقبول ترین مشروبات میں سے ایک ہے، درحقیقت مسلمانوں کی ایجاد ہے اور یہ کسی سائنسدان کا نہیں بلکہ عام چرواہے عرب کا کارنامہ ہے، جو اپنے جانوروں کو چرا رہا تھا کہ اسے ایک نئے طرز کا بیری ملا اور انہیں ابالنے کے بعد دنیا میں پہلی بار کافی تیار ہوئی۔اس مشروب کی تیاری کا یہ پہلا ریکارڈ ہے جس کے بعد بیج ایتھوپیا سے یمن پہنچا جہاں صوفی بزرگ اہم مواقعوں پر اسے پی کر ساری رات جاگتے تھے، پندرہویں صدی کے اختتام تک یہ مشروب مکہ اور ترکی سے ہوتا ہوا 1645 میں یورپی شہر وینس اور پھر دیگر ممالک تک پہنچ گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لندن میں پہلا کافی ہاﺅس بھی ایک ترک شخص نے ہی اوپن کیا۔
پیراشوٹ
رائٹ برادرز سے لگ بھگ ایک سال پہلے مسلم موسیقار، انجینئر، شاعر عباس ابن فرانز نے ایک اڑن مشین کی تیاری کی متعدد کوششیں کیں، 852 عیسوی میں اس نے قرطبہ کی عظیم مسجد کے مینار سے ایک ڈھیلے لباد اور لکڑی کے پروں کے ساتھ چھلانگ لگائی اسے توقع تھی کہ وہ ایک پرندے کی طرح ہوا میں تیر سکے گا مگر وہ ناکام رہا، مگر اس لبادے نے نیچے گرنے کی رفتار کم کردی اور اس طرح دنیا کا پہلا پیراشوٹ وجود میں آگیا۔
بعد میں ستر سال کی عمر میں اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے ایک مشین تیار کرکے پھر پہاڑ سے چھلانگ لگلائی اور دس منٹ تک کامیابی سے ہوا میں تیرتا رہا تاہم اترتے ہی کریش ہوگیا اور اس نے نتیجہ نکالا جو کہ درست تھا کہ اپنی ڈیوائس میں دم نہ لگانے کی وجہ سے لینڈنگ خراب ہوئی۔
صابن
نہانا دھونا مسلمانوں کی مذہبی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے انہوں نے آج کے دور میں استعمال ہونے والا صابن اپنے دور عروج میں ایجاد کیا، قدیم مصر اور روم میں صابن جیسی کوئی چیز استعمال ہوتی تھی مگر یہ عرب تھے جنھوں نے سبزیوں کے تیل اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے امتزاج میں مختلف خوشبویات کا استعمال کیا، یہاں تک کہ شیمپو بھی انگلینڈ میں ایک مسلم نے 1759 میں متعارف کرایا۔
مشینیں
شافٹ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو جدید عہد کی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور انسانی تاریخ کی اہم ترین مکینیکل ایجادات میں سے ایک مسلم انجینئر الجرازی نے کی جس کے ذریعے پانی کو کنویں کی تہہ سے اوپر لا کر آبپاشی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 1206 میں ان کی کتاب سے ثابت ہوتا ہے والوز اور پسٹن کو بھی انہوں نے ایجاد کیا جبکہ انہیں روبوٹکس کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ہوائی چکی یا ونڈ مل
ونڈ مل کو ایک ایرانی خلیفہ نے ساتویں صدی میں ایجاد کیا جسے مکئی کی فصل کے لیے پانی کے حصول کے دوران استعمال کیا جاسکتا تھا اور یورپ میں یہ چیز پانچ سو سال بعد دیکھنے میں آئی۔
فاﺅنٹین پین
پہلا فاﺅنٹین پین 953 میں ایک مصری سلطان نے ایجاد کیا کیونکہ وہ ایسا قلم چاہتا تھا جس کے داغ اس کے ہاتھوں یا کپڑوں پر نہ لگ سکیں، اس قلم میں موجود قلموں کی طرح سیاہی اندر ذخیرہ ہوتی تھی اور نب کے ذریعے اس سے لکھا جاتا تھا۔
نمبر اور الجبرا
دنیا بھر میں نمبروں کا سسٹم ممکنہ طور پر ہندوستان میں سامنے آیا مگر نمبروں کا یہ انداز عربی کا ہے اور یہ پہلی بار کاغذ پر ایک مسلم ریاضی دان الخوارزمی اور ال کیندی نے 825 میں استعمال کیا، الجبرا کا نام بھی الخوارزمی کی کتاب الجبر کے نام پر رکھا گیا جو تاحال استعمال ہو رہا ہے۔ مسلم ریاضی دانوں کا کام تین سو سال بعد اطالوی ماہر فیبونسی کے ذریعے یورپ پہنچا، اسی طرح تکون اور الگورتھم کی تھیوری بھی مسلم دنیا سے ہی سامنے آئی۔
تھری کورس کھانا
علی ابن نفی جنھیں زریاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے نویں صدی میں تھری کورس کھانے یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مرکزی پکوان مچھلی یا گوشت اور پھر میٹھے کا تصور پیش کیا، اس کے علاوہ اہوں نے شیشے یا کرسٹل گلاس بھی ایجاد کیے۔
قالین
قالین بھی اسلامی ماہرین کی جدید ترین سلائی کی تیکنیک کی ایجاد تھی جس کے ذریعے ان پر انتہائی دیدہ زیب نقش و نگار ابھارے جاتے تھے اور وہاں سے ہی یہ یورپی ممالک میں پہنچے۔
زمین گول ہے کا تصور
زمین کے گول ہونے کا تصور زمانہ قبلِ مسیح میں قدیم یونانی سائنسدانوں میں بھی عام تھا، لیکن نویں صدی میں متعدد مسلم اسکالرز نے باقاعدہ طور پر اس نظریے کو مسلم دنیا میں گیلیلو سے پانچ سو سال پہلے عام کر دیا تھا۔ زمین کے گھیر کے بارے میں مسلم ماہرین کا حساب اتنا درست تھا کہ نویں صدی میں ہی انہیں نے بتا دیا تھا کہ وہ چالیس ہزار سے زائد کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو کہ موجودہ حسابات سے صرف دوسو کلومیٹر ہی کم تھا۔
بارود
اگرچہ چینیوں نے سلفر گن پاﺅڈر ایجاد کیا تھا اور اسے آتشبازی کے لیے استعمال کرتے تھے مگر یہ عرب تھے جنھوں نے اس میں پوٹاشیم نائٹریٹ شامل کرکے اسے فوری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ مسلمانوں کی اس ایجاد نے صلیبی جنگوں میں عیسائی افواج کو خوفزدہ کردیا تھا جبکہ پندرہویں صدی میں مسلمانوں نے راکٹ اور تارپیڈو ایجاد کیا جس سے وہ دشمنوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے تھے۔