فتویٰ نمبر:879
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
محرم میں نوحہ سننا یا موبائل پر سٹیٹس پر لگانے کا شرعی حکم کیا ہے؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
ہر مسلمان کے لیے مناسب یہ ہے کہ اس کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ غمگین کر دے؛ اس لیے کہ وہ مسلمانوں کے سردار اور اہلِ علم صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے تھے، آپ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے افضل لختِ جگر کے بیٹے، یعنی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے، لیکن غم ہونا یہ تو روا ہے لیکن رسمی غم منانے کے مظاہرے خاص طور پر جب وہ شریعت کے خلاف ہوں ناجائز ہے ۔جس طرح ہر صدمہ میں صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے اسی طرح شہادت حسین پر بھی صبر وتحمل کا ہی مظاہرہ کرنا چاہیے نہ کہ نوحہ ماتم اور سینہ کوبی جیسے جاہلیت والے اعمال وافعال کا۔ شہادت رنج وغم کی چیز نہیں ہے بلکہ یہ تو وہ مقام بلند ہے جس کی آرزوسید الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم بھی کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کافرمان ہے’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میرادل چاہتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیاجاؤں۔(بخاری : 2797)
امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ(بخاری: 1890)
نیز نوحہ کرنے پر سخت الفاظ میں وعید فرمائی گئی۔
حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے نوحہ کرنے والی عورت اور نوحہ سننے والی عورت دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ»۔(ابو داؤد :3128)
حضرت عبداللہ بن مسعود نبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :وہ شخص ہمارے راستے پر چلنے والوں میں سے نہیں ہے جو رخساروں کو پیٹے، گریبان چاک کرے اور ایام جاہلیت کی طرح آواز بلند کرے (یعنی رونے کے وقت زبان سے ایسے الفاظ اور ایسی آواز نکالے جو شرعا ممنوع ہے)۔لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الخُدُودَ، وَشَقَّ الجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الجَاهِلِيَّةِ۔(بخاری:1297)
معلوم ہوا کہ نوحہ وغیرہ کرنا جاہلیت کے امور میں سے ہے اور اس کا اسلام سے قطعاً کوئی تعلق نہیں۔اور جس طرح نوحہ عورتوں کے لیے جائز نہیں مردوں کے لیے بھی جائز نہیں اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے نوحہ وغیرہ کرنے والے شخص سے لاتعلقی کا اظہار فرمایا ہے۔
نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن النوح وقال : (أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ : الْفَخْرُ بِالْأَحْسَابِ ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ ، وَالْاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ) . وَقَالَ : (النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ) أخرجه مسلم في صحيحه
نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’جاہلیت کے کاموں سے چار کام میری امت میں سے ایسے ہوں گے جنہیں وہ چھوڑنے پر تیار نہیں ہوں گے حسب کی بنیاد پر فخر کرنا، کسی کے نسب میں طعنہ زنی کرنا، ستاروں کے ذریعے قسمت کے احوال معلوم کرنا اور نوحہ کرنا نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہیں کرتی تو قیامت کے روز اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ اس پر تارکول کی ایک قمیص ہوگی اور بیماری کے ایک لباس نے اس کے جسم کو ڈھانپ رکھا ہوگا۔ ( مسلم ، کتاب الجنائز ، باب التشدید فی النیاحۃ ، 934)
الغرض نوحہ کرنا، سننا یا سٹیٹس پر لگانا سب ناجائز و حرام ہے۔ مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہیئے۔
و اللہ الموفق
قمری تاریخ: 8/1/1440
عیسوی تاریخ:19/8/2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: