موبائل پر ہیلو (hello) سے گفتگو کا آغاز :
عام فہم زبان میں لفظ ہیلو(hello) کے معنیٰ ” سنو” کے ہوتے ہیں اور یہ کلام میں ادخل ہے ، اس لیے فون پر السلام علیکم کی بجائے ہیلو سے کلام کا آغاز کرنا خلاف سنت ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ نے کلام سے پہلے سلام کی تعلیم فرمائی ہے ۔ ( ترمذی :2/99)
مسجد میں موبائل کھلا رکھ کر آنا :
مسجد میں موبائل کھلا رکھ کر آنا احترام مسجد کے خلاف ہے ، کیونکہ اگر گھنٹی بجی تو شور وغل ہوگا، جو کہ ممنوع ومکروہ ہے ۔ارباب مساجد کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ اس کی بندش کے لیے مساجد میں جیمر (Jams Device ) لگائیں ۔
موبائل پر میوزک یا گانے سننا ۔ نیز گانے لوڈ کرنا :
موبائل پر میوزک ی اگاے سننا ، اسی طرح موبائل میں ان چیزوں کو موبائل نیٹ ورک یا کسی دوکان وغیرہ سے لوڈ کرانا اور رنگ ٹون میں گانے کی میوزک یا گانے سیٹ کرانا شرعا ممنوع وحرام ہے ۔ فون میں سادہ ٹون لگانی چاہیے ! ( لقمان :6)
موبائل میں رنگ ٹون کی جگہ قرآنی آیات وکلمات اذان فیڈ کرنے کا شرعی حکم :
موبائل میں رنگ ٹون کی جگہ آیات قرآنیہ یا کلمات آذان وغیرہ فیڈ (Feed) کرنے میں ان کی تحقیر وتذلیل لازم آتی ہے ، اس لیے یہ ناجائز ہے۔ سعودی عرب کے علماء نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے قرآنی کلمات کو بطور ٹون استعمال کرنے کو ناجائز قراردیا ہے ۔
موبائل پر بذریعہ میسیج کسی نامحرم سے گفتگو کرنا :
موبائل پر کسی نامحرم سے میسیج کے ذریعہ گفتگو کرنا ایسا ہے جیسے آمنے سامنے گفتگو کرنا ، اس لیے یہ ناجائز ہے ۔
دوران نماز موبائل بند کرنا :
ایسا کام جس کے کرنےوالے کو دیکھ کر یہ یقین ہو کہ وہ نماز میں نہیں ، وہ عمل کثیر ہے۔ اور جس کام کے کرنے والے کو دیکھ کر یہ شک ہو کہ وہ نماز میں نہیں ہے تو یہ عمل قلیل ہے ( در مختار )
اگر دوران نماز موبائل بجنا شروع ہوجائے اور اسے عمل قلیل یعنی جیب کے اوپر ہی سے محض بٹن دبا کر بند کر؎نا ممکن ہو تو بند کردے ۔ نماز کراہت کے ساتھ صحیح ہوگی اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو نماز توڑ کر بند کرنا مباح ہونا چاہیے اس لیے کہ جب جسمانی تکلیف کے اندیشہ سے نماز توڑنا مباح ہے تو دینی ضرر یعنی اپنے اور دیگر نمازیوں کے خشوع وخضوع میں خلل اور مسجد کی بے ادبی و بے حرمتی کی وجہ سے بدرجہ اولیٰ رخصت حاصل ہوگی ، کیونکہ دینی دفع ضرر ، جسمانی دفع ضرر پر مقدم ہے ، تاکہ دیگر نمازیوں کے خشوع وخضوع میں خلل واقع نہ ہو اور مسجد کا ادب بھی ملحوظ رہے ،ا ب نئی تحریمہ سے امام کی اقتدا کرے ، جتنی نماز مل جائے اسے پڑھ لے اور جو چھوٹ جائے اس کو پورا کرلے ۔ (رد المختار :2/ 425)
ایک موبائل سے دوسرے موبائل پر فحش تصویری میسیج یا فلم یا گانے بھیجنا :
کسی شخص کے کہنے پر یا از خود کسی دوسرے کے موبائل پر جان دار وں کی فحش تصویر والے میسیج بھیجنا ، اسی طرح ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں فلم یا گانا بھیجنا شرعاً ناجائز اور سخت گناہ ہے ۔
غلط بیلنس ری چارج پر حق مطالبہ کا حاصل ہونا:
اگر کوئی شخص اپنے موبائل میں بیلنس ری چارج کر رہاتھا لیکن غلط نمبر ڈائل کرنے کی وجہ ے ، کسی اور کے موبائل میں ری چارج ہوگیاتھا تو اسے اس شخص سے جس شخص کے موبائل میں ری چارج ہوگیا، اپنی ری چارج کردہ رقم کے مطالبہ کا حق حاصل ہے اور شخص آخر کے لیے اس ری چارج کا ا ستعمال حلال نہیں ۔
خراب موبائل عیب بتائے بغیر فروخت کرنا :
بہت سے لوگ موبائل خراب ہونے پر اسے کم قیمت میں فروخت کر دیتے ہیں اور خریدار کو موبائل میں موجود خرابیوں سے آگاہ نہیں کرتے ، اس طرح کی بیع دھوکہ دہی ہے ، جس سے آپ ﷺ ہمیں منع فرمایا ہے ۔
اس بیع کے بعد خریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو پوری قیمت خرید پر موبائل رکھ لے اور اگر چاہے تو واپس کردے ، لیکن یہ اختیار نہیں ہے کہ موبائل رکھ لے اور عیب کی وجہ سے کچھ قیمت واپس لے لے ۔
انٹرنیٹ پروگرامز کا شرعی حکم
انٹر نیٹ میں کچھ پروگرامز ہوتے ہیں جیسے “MSN,massenger’ YahooMassenger” Ridifbolو غیرہ ، یہ پروگرامز ای میل ، (e-mail) اور چیٹنگ (Chatting ) کے لیے مخصوص ہوتے ہیں ، جن کے ذریعہ دنیا میں کسی بھی فرد سے رابطیہ قائم کیاجاسکتا ہے ۔ یہ پروگرامز اصلا ً تو اس لیے وضع کیے گیے ہیں کہ ایک پیشہ سے منسلک افراد یا ایک قسم کی دلچسپی رکھنے والے لوگ ایک دوسرے سے تبادلہ خیالات کرسکیں اور پیشہ ورانہ معاملات میں ہزاروں میل دور بیٹھ کر بھی ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکیں ۔ اس کی تو شرعا اجازت ہوگی مگر بہت سے نوجوان ، انٹر نیٹ ، چیٹنگ کے ذریعے اجنبی لڑکیوں سے رابطے کرتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو غلط تصاویر “email” کرتے ہیں جو شرعا ناجائزاور حرام ہے ۔ مسلم معاشرہ کو چاہیے کہ وہ فحش ویب سائٹس پر پابندی لگائے ۔ بصورت دیگر درد دل رکھنے والے مسلمان ایسے سوفٹ ویئر بھی تیار کرسکتے ہیں جو فحش تصاویر اور حیا سوز لٹریچر کو عام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔
موبائل اور انٹر نیٹ پر گیم کھیلنے کا شرعی حکم :
انٹر نیٹ ، موبائل اور کمپیوٹر پر گیم کھیلنے سے اگر فرائض میں غفلت لازم آتی ہو تو یہ کھیل ناجائزاور حرام ہوگا اور اگر واجب میں غفلت لازم آتی ہو تو مکروہ تحریمی ہوگا ،ا ور اگر سنن و مستحبات میں کوتاہی لازم آتی ہو تو مکروہ تنزیہی ہوگا، کیونکہ کہ ہر وہ کام جو ترک فرض کا ذریعہ بنے وہ حرام اور جو ترک واجب کا ذریعہ بنے وہ مکروہ تحریمی اور جو ترک سنن ومستحبات کا ذریعہ بنے وہ مکروہ تنزیہی ہے ۔
فون ای میل کے ذریعے خرید وفروخت کرنا :
اگر کسی شخص نے کسی شخص کو موبائل فون یا ای میل (e mail ) کے ذریعہ بیع کی پیش کش کی تو جب وہ شخص جسے یہ پیش کش کی گئی اس ای میل کو پڑھے ، اسی وقت اس کی جانب سے قبولیت کااظہار صحت بیع کے لیے ضروری ہوگا اور یہ صورت تحریری بیع کی ہوگی اور بیع بصورت تحریر وکتابت درست اور جائز ہے۔
انٹر نیٹ کے ذریعہ عقد نکاح کا شرعی حکم :
عقد نکاح بیع کے مقابلے میں ایک نازک معاملہ ہے اس میں عبادت کا پہلو بھی ہے ، دو گواہ بھی شرط ہیں ا س لیے احتیاط اس موقوف میں ہے کہ براہ راست انٹر نیٹ ، ویڈیو کانفرنسنگ اور فون پر نکاح کا ایجاب وقبول شرعا ً معتبر نہیں، ہاں ! اگر ان ذرائع ابلاغ پر کسی کو نکاح کا وکیل بنایاجائے اور وہ دو گواہوں کے سامنے اپنے موکل کی طرف ایجاب وقبول کر لے تو نکاح درست ہوگا ۔ بشرطیکہ گواہ مؤکل غائب کو جانتے ہوں یا بوقت ایجاب وقبول اس کا نام مع ولدیت لیاگیا ہو ۔