سوال : کیا موبائل پر قرآن پڑھنے کے لیے وضو ضروری ہے؟
جواب:موبائل اسکرین پر قرآنی آیات (سافٹ کاپی) کے جو نقوش نظر آتے ہیں ان کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں باقاعدہ ایسے حروف موجود نہیں ہوتے جن کے لئے ثبات ودوام اور اپنا کوئی وجود ہو؛ بلکہ درحقیقت یہ روشنی کی شعاعیں ہیں جو مسلسل اسکرین پر پڑتی ہیں اس کو عین قرآن نہیں کہیں گے بلکہ عکس قرآن کہیں گے اور نہ اس پر قرآن کریم والے احکام جاری ہوں گے، لہٰذا موبائل کو بلا وضو چھونا اور پڑھنا جائز ہے، اسی طرح اگر آیاتِ قرآنی اسکرین پر نظر آرہی ہوں تو بلا وضو اسکرین کو ہاتھ لگانا بھی فی نفسہ جائز ہے بالخصوص جبکہ درمیان میں اسکرین بھی حائل ہوتی ہے، تاہم اس حالت میں ادب واحتیاط کے تقاضے کے مطابق باوضو اسکرین پر ہاتھ لگانا بہتر اور افضل ہے۔
الدر المختار – (1 / 178)
“تكره إذابة درهم عليه آية إلا إذا كسره رقية في غلاف متجاف لم يكره دخول الخلاء به، والاحتراز أفضل”
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 178)
(قوله: رقية إلخ) “الظاهر أن المراد بها ما يسمونه الآن بالهيكل والحمائلي المشتمل على الآيات القرآنية، فإذا كان غلافه منفصلا عنه كالمشمع ونحوه جاز دخول الخلاء به ومسه وحمله للجنب”.
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 293)
(قوله ومسه) “أي القرآن ولو في لوح أو درهم أو حائط، لكن لا يمنع إلا من مس المكتوب، بخلاف المصحف فلا يجوز مس الجلد وموضع البياض منه”.