*ٹیلی نا ر والے دو ہزار اکاونٹ میں رکھنے کے بدلے ہر دن کچھ منٹ وغیرہ فری دیتے ہیں اس کا شرعی حکم کیا ہے؟*
بسم الله الرحمٰن الرحیم
الجواب حامدًا ومصلّياً
جواب سے پہلے بطور تمہید کے یہ بات واضح رہے کہ ہماری معلومات کےمطابق ’’ایزی پیسہ موبائل اکاؤنٹ ‘‘بینک اکاؤنٹ کی طرح ایک اکاؤنٹ ہے،جس کے اکاونٹ ہولڈرکوکمپنی کی طرف سے اپنے اکاؤنٹ کی بنیاد پرمختلف سہولیات اور خدمات حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہےجو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں :
الف۔ایزی پیسہ ،ایزی لوڈ اور بل وغیرہ جمع کروانے کی سہولت ،اس سہولت سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے مخصوص مقدار میں رقم کا موجود ہونا ضروری نہیں ہے.
ب۔بیمہ (انشورنس)اسی کا نام ’’خوشحال بیمہ اکاؤنٹ ‘‘ہے (اس کے لیے عام حالات میں کوئی رقم متعین نہیں ہے ،البتہ موت کے وقت اکاؤنٹ میں دوہزار روپے موجود ہونا ضروری ہے، نیز انشورنس کی یہ سہولت آدم جی انشورنس کمپنی کے ذریعے حاصل کی جائے گی)
ج۔بیمہ پالیسی لینے کی صورت میں اکاؤنٹ میں دوہزار روپے برقرار رکھنے کی شرط پر 60 منٹ ،60 میسج اور 15 ایم بی انٹر نیٹ مفت۔
اس تمہید کے بعد اصل سوال کا جواب یہ ہے کہ دوسری صورت میں چونکہ بیمہ پایا جارہا ہے جو کہ سود ، قمار اور غرر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،اور دوسری قسم کی سہولت سے فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ دوہزارروپےاکاؤنٹ میں رکھنا قرض ہے،اس کو باقی رکھنے کی شرط پرگاہک کو مذکورہ سہولیات مفت فراہم کرناقرض پر مشروط نفع ہے، جو کہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس لیے مذکورہ بالادونوں سہولیات سےاجتناب لازم ہے،البتہ پہلی سہولت سےفائدہ حاصل کرناجائز ہے،بشرطیکہ اس میں کوئی اور غیر شرعی امر نہ پایا جائے ۔
في اعلاء السنن- (١٣/٦٤٤٦) ط دار الفکر
عن علي امير المؤمنين مرفوعاً ‘‘کل قرض جر فهو ربا’’ اخرجه ابن ابي اسامة في سنده قال الشيخ حديث حسن لغيره،کذا في ‘‘العزيزي’’ وفي سنده سوار بن مصعب وهو متروک قلت ولما رواه شواهد کثيرة کما سيأتي، ولاجل ذلک صححه امام الحرمين کما في ‘‘التلخيص’’ ايضاً
في اعلاء السنن- (١٤/٥٤٨) ط ادارة القران
وقال الحنفية: يبطل الشرط لکونه منافيا للعقد، ويبقي القرض صحيحاً
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی
اجرکم اللّٰه خیر فی دارالفناء والبقاء