فتویٰ نمبر:2015
سوال:محترم مفتیان کرام ! قادیانی اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کیوں نہیں کہہ سکتے؟
سائل:حارث
پتا: ساوتھ کروئڈن
الجواب حامدۃو مصلية
دنیا کے ہر مذہب کی کچھ نشانیاں ہیں جن کو ہر کوئی سمجھتا ہے ۔ مسجد مسلمانوں کی عبادت گاہ کا نام ہے اس لیے غیر مسلموں کو اس نام سے عبادت گاہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کا ثبوت حضور صل اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال سے ثابت ہے، جب منافقین مدینہ نے مسجد ضرار کے نام سے ایک مسجد تعمیر کی تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے اس کو مسجد تسلیم نہیں فرمایا اور اس کو گرانا اور جلانا ثابت ہے۔ اس سے مرزائیوں کی بنائی ہوئی مسجد کو بھی مسجد نہیں کہا جا سکتا۔
قادیانی دائرہ اسلام سے بالکل خارج ہیں، ان کی مثال ایسے ہے جیسے ایک شخص شراب بیچے کھلے عام جو چاہے لے لے کسی کو دھوکہ نہیں دیتا۔ ایک دوسرا شخص ہے وہ شراب بیچتا ہے مگر اس پہ زمزم کا لیبل لگا کر وہ دہرے جرم کا مرتکب ہے دھوکہ دے رہا ہے۔ یہی حال قادیانیوں کا ہے۔
قادیانی بالاجماع کافر زندیق ہیں اس لیے وہ اپنے عبادت گاہ کے لیے مسجد کی اصطلاح قطعاً استعمال نہیں کر سکتے۔
” وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ”
{سورۃ التوبہ ۱۷۰}
”والمسجد لغة محل السجود وشرعًا المحل الموقوف للصلٰوة فیہ۔“
{مرقاۃ المفاتیح ۱/۴۴۱}
“و لا جعل ذمی دارۃ مسجد للمسلمین و بناہ کما بنی المسلمون و اذن لھم بالصلوۃ فیہ فصلوا فیہ ثم مات یصیر میراثا لورثتہ و ھذا قول الکل”۔
{خیر الفتوی ۲/۷۶۰ }
{فتاوی عالمگیری ۲/۳۵۳}
واللہ الموافق
✍بقلم: بنت ذوالفقار عفی عنھا
۲۳ نومبر ۲۰۱۸ء
۱۵ ربیع الاول ۱۴۴۰ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: