سوال:مرگی کے مریض کے لیے کہا جاتاہے کہ جب اس کو دورہ آئے تو دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت پڑھنی چاہیے تو کیا اس وقت عورتیں اذان واقامت کہہ سکتی ہے؟
جواب : سب سے پہلے ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ بیماری یا وبا وغیرہ میں بطور علاج اذان دینا مباح عمل ہے سنت یا مستحب نہیں۔ جیسا کہ کفایت المفتی میں ہے:
“دفعِ وباء کے لیے اذانیں دینا تنہا یا جمع ہوکر بطورِ علاج اور عمل کے مباح ہے، سنت یا مستحب نہیں‘‘۔
(۳ / ۵۲، دار الاشاعت )
عورتوں کے لیے اذان یا اقامت کہنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ کہیں مقیم ہوں یا سفر میں ہوں۔ اذان اور اقامت ایسے اعمال ہیں جو مردوں کے ساتھ ہی خاص ہے۔ اگر مرد نہ ہو، تو عورت نومولود کے کان میں اذان واقامت کہہ سکتی ہے بشرطیکہ وہ حیض ونفاس سے پاک ہو۔ جیسا کہ فتاوی محمودیہ میں ہے:
“اگر مرد نہ ہو، تو عورت نومولود کے کان میں اذان واقامت کہہ سکتی ہے بشرطیکہ وہ حیض یا نفاس کی حالت میں نہ ہو”۔
(فتاوی محمودیہ: ۵/۴۵۵، ۴۴۶، جامعہ فاروقیہ،کراچی، خیر الفتاوی: ۲/ ۲۲۷، مکتبہ امدادیہ، ملتان)
اس مسئلے پر قیاس کرتے ہوئے ضرورت کے وقت جبکہ مرد نہ ہو، بطور علاج عورت اذان واقامت کہہ سکتی ہے۔