میزان  بینک سے قسطوں پر  گاڑی لینے کاحکم

فتویٰ نمبر:23

سوال: کیافرماتے ہیں علماء کرام اس  مسئلہ کے بارے میں  کہ  ایک میں ایک گاڑی قسطوں  میں لینا  چاہتا ہوں  جس میں مجھے  بااعتماد  ادارہ بینک  نظر آتاہے ۔ بینک کے سودی معاملات  سے محفوظ  رہنے کے لیے  میں یہ چاہتا ہوں  کہ یہ معاملہ میں میزان  بینک سے کروں ۔

اس سلسلے میں یہ دریافت  کرنا ہے کہ موجودہ دور   میں میزان بینک  کے معاملات  شریعت کے مطابق  ہیں یا نہیں ا ور اس  کے معاملات  کی  نگرانی  مستند  علماء کررہے ہیں  یا نہیں۔

اور ہمارے لیے  میزان بینک سے قسطوں  پر گاڑی لینا جائز ہے یا نہیں ؟

 مستفتی

محمد وقار ولد محمد حنیف

 الجواب حامداومصلیاً

 ہمارے علم کی حد تک میزان  بینک   فی الحال مستند  علماء کرام  کی  نگرانی میں  شرعی اصولوں  کے مطابق کام کررہاہے  ۔ لہذا  بحالت  موجودہ اس  کے ساتھ  قسطوں  پر گاڑی لینے سمیت  دیگر معاملات  کئے جاسکتے ہیں ۔ تاہم چونکہ حالات تبدیل ہوسکتے ہیں  ، اور دارالافتاء  کو بینکو ں کے اندرونی  حالات کا  علم نہیں ہوتا، لہذا ا س کے بارے میں سال میں ایک  دو مرتبہ  اس بینک  کے شرعی  مشیر سے رابطہ  رکھیں ۔  اگر وہ مشیر  مستند  عالم دین ہوں ، آپ کو ان  پر اطمینان  ہو،ا ور وہ  بھی  بینک کے مالی معاملات  سے شرعی  اعتبار سے  مطمئن  ہوں تو  ان کے ساتھ معاملات  کرنا جائز رہے گا۔

 واللہ اعلم 

طاہر محمود  

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم  کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/534740766895173/

اپنا تبصرہ بھیجیں