سوال :صرف واٹس ایپ پر میسج اور وائس میسج کرنے سے شرعاً طلاق ہو جاتی ہے؟ کیونکہ قانون کی نظر میں طلاق نامہ پر یا پھر گواہوں کی موجودگی میں طلاق ہوتی ہے. اور میسج وغیرہ کو قانون نہیں مانتا.
دوسرا اگر شوہر اور بیوی ایک ہی گھر میں رہتے ہوں پر پچھلے 5 سال سے ایک دوسرے کے قریب تک نہ آئے ہوں. صرف بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کے لئے ہو بیوی. تو کیا ایسی صورت میں بھی طلاق کے بعد عدت ہوگی؟
جواب : وعلیکم السلام!
1۔ مذکورہ بالا صورت میں جب لڑکی کو اس کے شوہر نے واقعۃً میسج اور وائس میسج پر طلاق دے دی اور یہ تصدیق ہوگئی کہ میسج شوہر نے ہی بھیجا ہے تو اس صورت میں زوجین کے درمیان عقدِ نکاح ختم ہو گیا۔
2۔ چوں کہ عدت طلاق کے بعد فوراً شروع ہوجاتی ہے خواہ معلوم ہو یا نہ ہو، مذکورہ صورت میں بھی جب 5 سال قبل شوہر نے طلاق دی تھی تو وقت طلاق سے عدت شروع ہوگئی تھی جوکہ 3 حیض اگر حاملہ نہ ہو اور اگر حاملہ ہو تو ولادت تک تھی، چاہے طلاق کے بعد بھی دونوں ایک ہی گھر میں رہے ہوں اور آپس میں کوئی تعلق بھی نہ ہو۔
الفتاوى الهندية: ۱ / ۳۷۸
“الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب …وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة”.