فتویٰ نمبر:473
سوال: ہمارے پاس وراثت کا ایک پلاٹ 2001 ء سے موجود تھا جس کو ہم نے 2013 ء میں بیچ کر رقم وارثوں میں تقسیم کر دی۔ پلاٹ کی اس قدر دیر سے فروخت کی وجہ کچھ خاندانی مسائل اور اس درمیان پلاٹ کی مناسب قیمت نہ ملنا تھا۔ بہر حال! اس کا سودا دسمبر 2013 ء میں ہوا اور خریدار نے کچھ رقم بطور ایڈوانس ادا کی جب کہ باقی رقم مارچ 2014 ء میں ادا کرنے کو کہا اور یہ طے پایا کہ بقیہ رقم کی ادائیگی پر پلاٹ خریدار کے نام پر ٹرانسفر کر دیا جائے گا اور اگر کسی وجہ سے خریدار بقایا رقم کا انتظام نہ کر سکا تو اس کی ایڈوانس دی گئی رقم اس کو واپس کر دی جائے گی۔
بیچ میں کچھ حالات ایسے ہوئے کہ خریدار نے ہم کو مطلع کیا کہ مارچ 2014 ء تک وہ ہم کو مکمل رقم کی ادائیگی نہیں کر سکے گا کیونکہ اپنے تمام ذرائع کے ذریعے وہ پلاٹ کی بقایا رقم جتنا انتظام نہیں کر پا رہا، لہذا یا تو اس کو کچھ مہلت اور دی جائے یا اس کی ایڈوانس رقم واپس کر دی جائے۔ جواب میں ہم نے خریدار کو کہا کہ آپ مزید کچھ رقم کا بندوبست کریں اور پھر بتائیں کہ کتنی رقم کم پڑ رہی ہے تاکہ ہم کچھ فیصلہ کر سکیں۔ بہرحال ہم نے یہ طے کیا کہ مارچ 2014 ء تک آپ ایڈوانس کی رقم ملا کر کل اتنی رقم ٹرانسفر کے وقت ادا کریں اور جو رقم کم پڑ رہی ہے وہ بعد میں ادا کریں۔ اس بات چیت کے بعد ہم نے 10 مارچ 2014 ء کو پلاٹ خریدار کے نام ٹرانسفر کر دیا اور خریدار نے ٹرانسفر کے وقت جتنی رقم کم پڑ رہی تھی اس کا 31 مئی 2014 کا چیک دے دیا۔
اب پوچھنا یہ ہے:
1 میں اپنی زکوۃ کا حساب ہر سال 29 ربیع الثانی کو کرتا ہوں اور اس سال یہ تاریخ 2 مارچ 2014 ء کو آئی تو میں اپنی زکوۃ کے حساب میں صرف ایڈوانس میں سے اپنے حصے میں آنے والی رقم شامل کروں جو کہ مجھے اپنی زکوۃ کے حساب لگانے کی تاریخ یعنی 29 ربیع الثانی سے قبل مل گئی تھی یا اپنے حصے میں آنے والی کل رقم شامل کروں گا؟ یاد رہے کہ پلاٹ کی طے شدہ قیمت کی بقیہ رقم کے ایک حصے کی ادائیگی 10 مارچ 2014 ء کو کی گئی جب کہ کم پڑنے والی رقم کا چیک 4 جون کو کلیئر ہوا۔
2 کیا تمام وارثوں کو گذشتہ سالوں (یعنی 2001 ء سے لے کر 2013 ء تک جب تک پلاٹ نہیں بیچا گیا تھا) کی زکوۃ بھی ادا کرنی پڑے گی؟
3 اگر گذشتہ سالوں کی بھی زکوۃ ادا کرنی ہے تو وہ کس حساب سے ہو گی جب کہ یہ پتا نہ ہو کس سال میں زکوۃ کے حساب کے وقت پلاٹ کی قیمت کیا تھی؟
4 چونکہ مذکورہ پلاٹ کی قیمت گذشتہ سالوں (یعنی 2001 ء سے لے کر 2012 ء تک) سال 2013 ء کے مقابلے میں اندازً ایک چوتھائی تھی تو کیا گذشتہ سالوں کی زکوۃ کی ادائیگی کے لیے اسٹیٹ ایجنٹس کی مدد سے یہ اندازہ لگایا جائے کہ فلاں سال مذکورہ پلاٹ زیادہ سے زیادہ اس قیمت پر بکتا اور پھر اس قیمت کے حساب سے زکوۃ کی ادائیگی جائے؟ (ندیم غنی)
جواب
1 آپ صرف ایڈوانس دی گئی رقم میں سے تقسیم کے بعد اپنے حصے میں آنے والی رقم (جو آپ کو 29 ربیع الثانی سے قبل مل چکی تھی) کو دیگر اموال زکوۃ میں شامل کر کے زکوۃ ادا کر دیں۔ 29 ربیع الثانی کے بعد آنے والی رقم کی زکوۃ آپ پر واجب نہیں۔ کیونکہ میراث کا مال جب تک تقسیم نہ کر لیا جائے اس وقت تک اس کی زکوۃ کسی وارث پر واجب نہیں ہوتی۔
4,3,2 پلاٹ فروخت ہونے سے پہلے تک کی زکوۃ کسی کے ذمہ واجب نہیں۔ اسی طرح بیچنے کے بعد رقم آنے تک گزشتہ ایام کی زکوۃ بھی کسی پر واجب نہیں۔