سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل کے بارے میں ہم چند خواتین باتجوید قرآن سیکھنے کی شدید خواہش مند ہیں ہم تعلیم اور بزرگوں کے بیانات میں بھی جڑتی ہیں ،لیکن ہم سب کا ایک مشترکہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں نمازوں اور قرآن سیکھنے پڑھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے براہ کرام اس مسئلہ کا شرعی حل نکال کر ہماے اس مسئلہ کو حل فرمائیں!
۱) لیکوریا کی بیماری کی وجہ سے وقتاً فوقتاً پانی خارج ہوتا رہتا ہے ۔کبھی آدھے گھنٹے میں پانی خارج ہوتا ہے،کبھی پندرہ منٹ میں اور کبھی دس اور کبھی اس سے کم وقفے میں بھی پانی خارج ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے نماز میں سخت مشکل پیش آتی ہے۔
۲) قرآن پاک پڑھتے ہوئے بھی سب کے سامنے باربار وضو کے لیے اٹھنا پڑتا ہے۔کیا ہمارے لیے الگ کوئی شرعی حکم ہے!
۳) کپڑوں پر اس پانی کے ہوتے ہوئے قرآن پاک کو ہاتھ لگا نا یا پڑھنا (جبکہ وضو ہو)درست ہے۔(احسن الفتاوی)
فتویٰ نمبر:193
الجواب حامداً ومصلیاً
صورت مسؤلہ میں آپ وقت نکال کر کسی نماز کا وقت منتحب کریں اور نماز کا وقت داخل ہوتے ہی خوب اہتمام سے نماز کے پورے وقت میں اس بات کی مسلسل کو شش کرتی رہیں کہ وضو صرف فرائض کے ساتھ اور فرض نماز فرائض اور واجبات کے ساتھ کے ساتھ پاکی کی حالت میں ادا ہوجائے۔ اس کے باوجود بھی اگر نماز کے مکمل وقت میں آپ کو اتنا وقت پاکی کی حالت میں نہیں ملتا تو شرعاً آپ معذور شمار ہوں گی۔ آئندہ جب تک ہر نماز کے پورے وقت میں ایک بار بھی یہ عذر پایا جائے گا آپ معذور ہی شمار ہوں گی جس کے لیے شریعت نے یہ آسانی دی ہے کہ ہر نماز کے پورے وقت کے لیے وہ ایک بار وضو کرلے جس سے وہ فرائض ونوافل تلاوت اور ہر قسم کی عبادات ادا کرسکتا ہے، بشرطیکہ اس دوران موجود ہ عذر کے علاہ وضو توڑنے والی کوئی اور چیز پیش نہ آئے ۔
لیکن اگر آپ کو نماز کے مکمل وقت میں ایک بار بھی اتنا وقت پاکی کی حالت میں مل جاتا ہے تو آپ معذور نہیں۔ اس صورت میں آپ ان طریقوں پر عمل کرسکتی ہیں:
(الف) بیٹھ کر رکوع سجدہ کے ساتھ نماز پڑھنے سے عذر پیش نہ آتا ہو تو بیٹھ کر نماز پرھیں۔
(ب) مذکورہ بالا مختصر طریقے سے نماز پڑھنے کی صورت میں عذر پیش نہ آتا ہو تو عذر ختم ہونے تک مختصر نماز پڑھیں۔
(ج) بیٹھ کر رکوع سجدہ کے ساتھ نماز پڑھنے سے عذر پیش آجاتاہے ہو ،بیٹھ کر اشارہ سے رکوع سجدہ کرنے عذر پیش نہ آتا ہو تو بیٹھ کر اشارہ سے رکوع سجدہ کر کے نماز پڑھیں۔
(د) ماہر، دین دار ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اگر شرمگاہ میں اسفنج یا روئی رکھنے سے کوئی نقصان نہ ہوتا ہوتو ایسی کوئی چیز شرمگاہ میں رکھ لیں اس صورت میں جب تک اسفنج یا روئی کے اس حصے پر تری نہیں آئے گی جو شرمگاہ کے گول سوراخ سے باہر ہےاس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا۔
(ہ) بِنا کرکے نماز پڑھیں۔یعنی وضو ٹوٹتے ہی کسی قریب ترین پانی کی جگہ سے وضو کرکے دوبارہ مصلّٰی پر جاکر وہیں سے نماز شروع کر دیں جہاں سے نماز چھوڑی تھی۔بشرطیکہ اس دوران کسی سے بات چیت نہ کرے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (1 / 226۔227):
وتتوضأ المستحاضة ومن به سلس بول أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ لوقت كل فرض ويصلون به فرضا ونفلا ۔۔۔۔ويبطل بخروجه
فقط۔ وهذا إذا لم يمض عليهم وقت فرض إلا وذلك الحدث يوجد فيه
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (1 / 227):
ومتى قدر المعذور على رد السيلان برباط أو حشو أو كان لو جلس لا يسيل ولو قام سال وجب رده
البحر الرائق شرح كنز الدقائق(1 / 227):
ويجب أن يصلي جالسا بإيماء إن سال بالميلان
۳) واضح رہے کہ حدث اصغر یعنی بے وضو ہونے کی حالت میں قرآن شریف پڑھنا جائز ہے۔ قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔مجبوری کی صورت میں قرآن کو ہاتھ لگانے کی یہ صورتیں شرعاً جائز ہیں:
الف) ہاتھ میں پاک کپڑا لےکراس سے قرآن پکڑا جائے ۔
ب) جس قرآن میں تفسیر، قرآن کے الفاظ سے زیادہ ہو اس کو بے وضو ہاتھ لگانا جائز ہے۔ لہذا ایسی تفسیرِقرآن والےقرآن سے قرآن سیکھا جائے۔ البتہ قرآن کے عربی الفاظ اور لفظی ترجمہ پر ہاتھ لگنے سے بچنا لازم ہے۔ اگر سطر پر انگلی پھیرنا ہو تو قلم سے مددلیں۔