معذور کی نماز کاحکم

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمة الله و بركاتہ!

میرے پاؤں پر چوٹ لگی ہے بائیک والے نے پہیہ چڑھا دیا تھا میں کرسی پر بیٹھ کرنماز پڑھتی ہوں ایک پاؤں زمین پرلگتاہے اور ایک پاؤں زمین پر نہیں لگتاہے تو اس میں کوئی گناہ تو نہیں ہے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

واضح رہے کہ کرسی پر بیٹھ کر نماز اشارہ سےپڑھنا اُس شخص کے لیے جائز ہے جو زمین پر سر ٹکا کر سجدہ نہ کر سکتا ہو ۔لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ زمین پر سجدہ کرنے سے قاصر ہیں تو آپ کرسی پربیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔

اس صورت میں عذر کی وجہ سے اگر ایک پاؤں زمین پر نہ بھی لگے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1-لَّـيْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الْمَرِيْضِ حَرَجٌ ۗ وَمَنْ يُّـطِـعِ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ يُدْخِلْـهُ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ ۖ وَمَنْ يَّتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِيْمًا ۔

ترجمہ : اندھے آدمی پر کوئی گناہ نہیں ،نہ لنگڑے آدمی پر کوئی گناہ ہے اور نہ بیمار آدمی پر کوئی گناہ ہے۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا کہنا مانےاللہ اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو کوئی منہ موڑے گا اسے دردناک عذاب دے گا۔

(سورہ الفتح آیت:17 آسان ترجمہ قرآن ،مفتی تقی عثمانی صاحب)

2-وإن تعذرا [ أي الركوع والسجود ] أومأ قاعدا ويجعل سجوده أخفض من ركوعه إلخ ؛ وفي الدر المختار: ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف … وهو [ أي الإيماء قاعدا ] أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض إلخ ؛

( رد المحتار: 2/97، سعيد )

3-فی الدر المختار : من تعذر عليه القيام

‏‎ صلى قاعدا  … كيف شاء  على المذهب لأن المرض أسقط عنه الأركان فالهيئات أولى وقال زفر : كالمتشهد ، قيل وبه يفتى

( رد المحتار: 2/97، سعيد )

فقط

واللہ اعلم بالصواب

24 فروری 2022

22 رجب 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں