میت پر نوحہ کرنا

فتویٰ نمبر:4000

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

میت کے لے رونا اور نوحہ کرنا کیسا ہے اس کے متعلق رہنماٸی فرماٸیں؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ !

کسی عزیز ، رشتہ دار کے انتقال پر رنج وغم کے باعث چلا کر اور نوحہ کے ساتھ رونا مکروہ ہے، اسی طرح میت کی حقیقت سے زاٸد تعریف وتوصیف بیان کرنا بھی جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں راٸج تھا مکروہ ہے ۔ 

البتہ بغیر نوحہ اور بغیر چلاٸے رونا مکروہ نہیں ، اسی طرح میت کی واقعی اور حقیقی تعریف و توصیف بیان کرنا مکروہ نہیں۔

عن ابن مسعود ؓ قال قال رسول اللہﷺ ” لیس منا من شق الجیوب ومن ضرب الخدود ودعا بدعوی الجاھلیة۔“ متفق علیہ

(ترمذی:١٩٥)

عن ابی موسی الاشعری قال ان رسول اللہ ﷺقال ” انا برٸ ممن حلق وصلق وخرق۔“متفق علیہ ولفظہ لمسلم (المشکوة:١٥٠)

عن ابی سعید خدری ؓ قال” لعن رسول اللہﷺ الناٸحة والمستمعة“ رواہ ابوداوٗد (المشکوة: ١٥٠) 

عن ابن عمر قال فلما رأی القوم بکاء النبی ﷺ بکوا فقال ” الا تسمعون ان اللہ لا یعذب بدمع العین ولا بحزن القلب ولکن یعذب بھذا واشار الی لسانہ او یرحم ان المیت لیعذب ببکا۶ اھلہ علیہ“(ترمذی:١٩٥)

”یحرم البکا۶ علی المیت برفع الصوت والصیاح، عند المالکیہ والحنفیہ۔ اما ھطل الدموع بدون صیاح فانہ مباح باتفاق و کذلک لا یجوز الندب : وھو عد محاسن المیت بنحو قولہ: واجملا۶ واسنداہ ونحو ذلک.“

(الفقہ علی المذاھب الاربعہ:٤٨٣)

و اللہ الموفق

قمری تاریخ:٢٧جمادی الاولی١٤٤٠ 

عیسوی تاریخ:٢فروری٢٠١٩ ۶

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں