مسئلہ تقدیر

فتویٰ نمبر:989

سوال:محترم مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ تقدیر کے عقیدے کو مثال سے کس طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ 

والسلام

سائل کا نام:بنت معصوم

پتا:گلشن اقبال بلاک/۴

الجواب حامداو مصليا

تقدیر کا مسئلہ ایک طرف آثار و مظاہر سے اتنا واضح ہے کہ اس میں شکو شبے کی کوئی گنجائش نہیں۔دوسری طرف اگر اس کو مکمل سمجھنے اور گھرائی میں جانے کی کوشش کی تو یہ کبھی نہ سمجھ آنے والا مسئلہ بن جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے تقدیر اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے جس کا علم کسی مقرب فرشتے اور نبی کو بھی نہیں دیا گیا تو یہ انسانی عقل میں کس طرح آسکتا ہے۔اسی وجہ سے مسئلہ تقدیر کے بارے میں جستجو اور بحث و مباحثہ سے بہت سختی سے منع فرمایا گیا ہے اور اس بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے بہت ناراضی کا اظہار فرمایا ہے۔

چنانچہ جو علم ایسا ہو کہ عقل و فکر سے اس مسئلہ تک پہنچنا غیر ممکن ہو تو اس کو مکمل بطور پر سمجھنا مشکل ہے۔بس آسانی کے لیے سمجھ لینا چاہیے کہ اگر مکان بنانے کا ارادہ ہوتا ہے تو پہلے اس کا نقشہ تیار کرلیتے ہیں تاکہ مکان کی عمارت اس نقشے کے مطابق بنائی جائے اور پھر اسی نقشے کے مطابق مکان تعمیر کرلیا جائے۔اسی طرح اللہ تعالی نے جب اس کارخانے دنیا کی بنا کا ارادہ فرمایا تو بنانے سے پہلے اپنے علم ازلی میں اس کا نقشہ بنایا اور ابتدا سے انتہا تک ہر چیز کا اندازہ لگالیا۔اسی اندازے خداوندی کا نام تقدیر ہے پھر حق تعالی کا اس کارخانہ عالم کو اپنے نقشہ اور اندازے کے مطابق بنانے اور پیدا کرنے کا نام قضا ہے۔اور ان دونوں پر بغیر چوں چرا کیے ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

“انا كل شئ خلقناه بقدر”

(القمر:۴۹)

ترجمہ:ہم نے ہر چیز ایک اندازے کے مطابق پیدا فرمائی۔

“عن ابن عمر رضي الله عنهما

قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:يكون في امتي خسف و مسخ و ذلك في المكذبين بالقدر.

(رواه الترمذي)

“عن عائشة رضي الله عنها

قالت:سمعت رسول الله

صلى الله عليه وسلم

يقول.من تكلم فى شئ 

من القدر يسئل عنه يوم

القيامة ومن لم يتكلم فيه لم

يسئل عنه”

(رواه ابن ماجه)

حضرت عائشه رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نےآپ علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

“جو شخص تقدیر کہ مسئلہ میں بحث کرے گا قیامت میں اس سے باز پرس ہوگی اور جو شخص (اس پر ایمان لاکر)خاموش رہے گا وہ اس موائخذہ سے بچ جائے گا۔

و اللہ الموفق

اسما معصوم

کراچی

1ربیع الاول

9نوفمبر

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں