ایک شخص نے حیدرآباد کے مشہور بزرگ حضرت ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان صاحب قدس سرہ کو لکھا :
” میں قوالی کا ایک پروگرام کرواتا رہتا ہوں ، قوالوں اور انتظامات پر جو خرچ ہوگا، وہ میں ادا کروں گا، بس آپ حیدر آباد کے کسی اچھے ہال میں فلاں تاریخ کی بکنگ کرادیں ۔”
جواب میں ڈاکٹر صاحب نے جو لکھا
ا س کی تحریر کچھ یوں تھی:
” جگہ کے لیے ہال وغیرہ کی کیا ضرورت ہے ماشاء اللہ گھر کے سامنے مسجد ہے یہیں قوالی کا پروگرام رکھ لیتے ہیں اور یوں ہال کی بکنگ پر خرچ ہونے والی رقم بھی بچ جائے گی ۔”
جب اس شخص کو یہ جواب موصول ہوا تو وہ فوراً ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا اور بولا :
” یہ آپ نے کس قسم کا جواب لکھا تھا، ایسے جواب کی توقع مجھے آپ سے نہ تھی ، مسجد میں بھلا کیسے قوالی ہوستی ہے ؟
ڈاکٹر صاحب نے مسکراتے ہوئے فرمایا :
مجھے معلوم تھا، آپ فوراً ڈاکٹر دوڑے چلے آئیں گے ، آپ کے پریشان ہو کر میرے پاس آنے میں ہی وہ بات موجود ہے جو میں کیا کہنا چاہتا ہوں ، بھائی ! جو کام مسجد میں کرنا مناسب نہیں، وہ بھلا مسجد کے باہر کس طرح مناسب ہوسکتا ہے۔ ( مختصر پر اثر :69)