بسم اللہ الرحمن الرحیم
حیض ونفاس کے مسائل سیکھنے کی اہمیت:
حیض و نفاس کے مسائل سمجھنے اور سیکھنے کی ہر دور میں اہمیت وضرورت رہی ہے؛ کیونکہ یہ مسائل ایسے ہیں جن سے ہر خاتون کو واسطہ پڑتا ہے ، ایک عورت کی پاکی ناپاکی کا دارومدار اسی پر ہے، نماز روزہ ، تلاوت ، طواف ،صفائی اورطلاق وعدت کے بہت سے احکام اس سے وابستہ ہیں۔ شوہروں اور خواتین کے سرپرستوں پر ان مسائل کا سیکھنا فرض ہے، لیکن آج کے دور میں مرد حضرات کہاں ان چیزوں کو سمجھتے ہیں؟ مرد حضرات توجہ نہ دیں تو خود عورتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان مسائل کو سیکھیں اور سمجھیں! لیکن عورتیں اپنی فطری شرم وحیا کی وجہ سے یہ مسائل مرد علماء و مفتیان کرام سے معلوم کرتے ہوئے حجاب محسوس کرتی ہیں(جو ظاہر ہے ایک حد تک بہت اچھی بات ہے) مستورات میں ایسی عالمات بھی بہت کم ہیں جو یہ مسائل کھول کھول کر اور مکمل اطمینان، وثوق اور مہارت کے ساتھ بیان کرسکیں۔
حیض ونفاس کے مسائل کی کس قدر اہمیت ہے؟ اس کا اندازہ ، علماء وفقہائے امت کے ان ارشادات سے بخوبی ہوتا ہے:
(1) امام احمدابن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“میں نے اپنی عمر کے نو سال کھپائے تب جاکر مجھے حیض کے موضوع پر دسترس حاصل ہوئی۔”
(2) امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
” الحیض کتاب ضائع لم یصنف فیہ تصنیف یقوم بحقہ”
یعنی حیض ایک مظلوم عنوان ہے، ابھی تک اس کے حوالے سے کوئی ایسا کام نہیں ہوا جو اس کا حق ادا کرسکے۔
(3) علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“حیض کا موضوع ایسا ہے کہ عام علما کے پاس اس کا جواب نہیں ہوتا، محقق اور ماہر علماء کے پاس ہی اس کاحل ملتا ہے۔”
(4) علامہ برکوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
” میں نے حیض کے مسائل میں اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ لگا یا ہے۔”
(5) مشہور فقیہ ، علامہ ابن نجیم رحمہ اللہ کی زبانی ملاحظہ فرمائیے:
’’و اعلم أن باب الحیض من غوامض الأبواب، خصوصاً المتحیرۃ، و تفاریعھا، و لھذا اعتنی بہ المحققون، و أفردہ محمد رحمہ اﷲ تعالی فی کتاب مستقل، و معرفۃ مسائلہ من أعظم المھمات؛ لما یترتب علیھا مما لا یحصی من الأحکام، کالطھارۃ و الصلاۃ، و قراء ۃ القرآن، والصوم، والاعتکاف، و الحج، والبلوغ، والوطیٔ، والطلاق، و العدۃ، والاستبرائ، و غیر ذلک من الأحکام، و کان من أعظم الواجبات؛ لأن عظم منزلۃ العلم بالشيء بحسب منزلۃ ضرر الجھل بہ، و ضررُ الجھل بمسائل الحیض أشد من ضرر الجھل بغیرھا، فیجب الاعتناء بمعرفتھا، و إن کان الکلام فیھا طویلا؛ فإن المحصل یتشوف إلی ذلک ولا التفات إلی کراھۃ أھل البطالۃ‘‘
اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ” صفہ آن لائن کورسز” نے منصوبہ بنایا کہ کوئی ایسا کورس ہونا چاہیے جس سے خواتین گھر بیٹھے ایسے ضروری مسائل سیکھ سمجھ سکیں، منصوبے پر راتوں رات عمل شروع ہوا۔الحمدللہ!اس کے اہم نکات آہستہ آہستہ طے ہوتے چلے گئے ، یہاں تک کہ کورس ڈیزائن کرنے کی ابتدا ہوگئی۔کورس کا نام “مسائل مستورات کورس ” تجویز ہوا ۔
صفہ آن لائن کورسز، حضرت مفتی سعیداحمد( خلیفہ مجاز حضرت مولانا یحیی مدنی نوراللہ مرقدہ، مہتمم جامعۃ السعید نرسری کراچی،امام وخطیب عالمگیر مسجد بہادرآباد کراچی)کے زیر سرپرستی ادارہ ہے، جس کے تحت پہلے فاضلات کے لیے آن لائن افتاء کورس شروع کیاگیا اور اب ” مسائل مستورات کورس” شروع کیاجارہا ہے۔ الحمدللہ!حضرت کی اجازت اور دعاؤں سے ہی یہ تمام کورس لانچ کیے جارہے ہیں ۔یہ کورسز ان شاء اللہ!عالمات، طالبات اور گھریلو خواتین سبھی کے لیے یکساں مفید ہوں گے۔مسائل مستورات کورس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ مولانا عثمان نوی والا اور ان کی اہلیہ محترمہ اس کی تدریس واصلاح میں مسلسل شریک ہیں۔مولانا عثمان نوی والا، کراچی کے محقق عالم دین ہیں۔ انہوں نے مسائل حیض پر “ہدیہ خواتین ” نامی کتاب بھی تصنیف فرمائی ہے۔اس کتاب کی تصدیق دارالعلوم کراچی کے مفتی محموداشرف عثمانی صاحب نے بھی فرمائی ہے۔
مسائل مستورات کورس، تین لیول پر مشتمل ہے ۔ہر لیول کا دورانیہ چار ماہ ہے، جو خواتین پہلے دو لیولز مکمل کر لیں گی وہی تیسرے لیول میں داخلے کی اہل ہوں گی۔ہر لیول کے اختتام پر جائزہ لیا جائے گا۔
طریقہ کار:
جتنی زیادہ مشق کروائی جائے گی اتنا زیادہ یہ مسائل پختہ ہوتے جائیں گے۔یہ کتاب چالیس روزہ کورس میں بھی پڑھائی جاسکتی ہے۔ مدارس کے نصاب میں بھی رکھی جاسکتی ہےاور آن لائن کورسزکےلیے بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
آن لائن کورس میں چالیس روزہ کے علاوہ ایک ترتیب یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ہفتے میں صرف ایک یادو دن( حسب حال )سبق پڑھایا جائے ، باقی دنوں کے لیے مشقیں دے دی جائیں۔ یہ کورس اسکائپ پر بھی کروایا جاسکتا ہے اور وٹس اپ پر بھی۔
وٹس اپ کا طریقہ ہمارے ہاں یہ ہے کہ معلمات وائس میسیج کے ذریعے سبق ریکارڈ کر کے گروپ میں ارسال کر دیتی ہیں، خواتین ان اسباق کو حسب فرصت اچھی طرح سمجھ لیتی ہیں، جو بات سمجھ میں نہ آئے وہ معلمہ سے ان باکس میں پوچھ لیتی ہیں۔ سبق سے متعلق مشقیں مقررہ وقت تک جمع کرانا ہوتی ہیں۔افادیت کے پیش نظرتعلیم کے طریقہ کار میں مناسب ترمیم بھی ہوسکتی ہے۔
عالمات کے لیے لمحہ فکریہ!
بنات کے مدارس کے قیام اور خواتین کو عالمہ فاضلہ بنانے کا مقصد جہاں خواتین کا رخ ، کالج یونی ورسٹی سے موڑ کر دینی اداروں کی طرف کرنا ہے وہاں سب سے بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ دینی اداروں کی فاضلات ، خواتین سے تعلق رکھنے والے خصوصی مسائل میں دسترس حاصل کریں اور اس کی بنیاد پر خواتین کو دینی راہ نمائی فراہم کریں ،تاکہ خواتین کو علماءسے مسئلہ پوچھنے کی ضرورت نہ رہے۔
عالمات وفاضلات کو اپنے ضمیر سے سوال کرنا چاہیے کہ وہ کس حد تک ان سے وابستہ مقاصد کو پورا کررہی ہیں؟
پاک رہنے کی اہمیت:
ہم مسلمان ہیں۔ اسلام ہمارا مذہب ہے۔اسلام ہمیں صفائی اور پاکیزگی کا حکم دیتا ہے۔اسلام کہتا ہے کہ مسلمان کا دل بھی پاک ہونا چاہیے اوراس کا جسم ، لباس،مکان اور محلہ بھی ۔ احادیث مبارکہ میں صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے۔ فرشتے پاک مخلوق ہیں ، وہ طہارت کو پسند کرتے ہیں۔اسی وجہ سے وہ پاک لوگوں اورپاک جگہوں میں رہنا پسندکرتے ہیں ۔جس گھر میں ناپاک آدمی ہو فرشتے اس گھر سے چلے جاتے ہیں۔انسان جب اپنی حاجت پوری کرنے جاتا ہے تواس وقت فرشتے اس کے پاس سے ہٹ جاتے ہیں۔
صفائی اور پاکی کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں: یہ انسان کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے، ایسا شخص لوگوں کی نظر میں محبوب بن جاتا ہے،جنات کے اثرات سے بھی محفوظ رہتا ہے۔اس کے برعکس ناپاکی اور گندگی بہت سی بیماریوں کا باعث بنتی ہے، لوگ گندے آدمی سے دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔جنات اور آسیب بھی ناپاک اور گندے لوگوں پر زیادہ حملہ آور ہوتے ہیں۔
لیکن یادرہے کہ مستورات کو آنے والی ماہ واری menses، یہ وہ ناپاکی نہیں جس سے وہ اللہ کی رحمت یا فرشتوں کی دعاؤں سے محروم ہوجائیں، کیونکہ یہ ناپاکی فطری اور قدرتی ہے، مستورات کے بس میں نہیں کہ وہ اسے روک سکیں، بلکہ اسے روکنے سے تو بیماریاں ہوجاتی ہیں۔ہاں! مستورات پاک ہوجائیں پھر بھی غسل نہ کریں تو یہ ناپاکی بری بات اور گناہ ہے، اس کی وجہ سے ایک تو نماز میں تاخیر ہوجاتی ہے ، دوسرا رحمت کےفرشتے بھی چلے جاتے ہیں۔
اس کتاب میں یہی بتایا گیا ہے کہ ایک مستورہ ، کس وقت ناپاک ہوتی ہے اور کس وقت پاک ؟ پھرہر ایک صورت کے کچھ اصول ہیں اور کچھ احکام ہیں۔پہلے اور دوسرے لیول میں ان کے اصول وقواعد ذکر کیے گئے ہیں، جن سے یہ سمجھنا آسان ہوجائے گا کہ کون سا خون کس نوعیت کا ہے،وہ حیض ہے ، نفاس ہے یا استحاضہ اور زخم کا خون ؟ پہلے لیول سے ان شاء اللہ! مسائل حیض کی ایک اوسط استعداد پیدا ہوگی، دوسرے لیول میں انہیں قواعد کی مزید تکمیل اور پختگی ہوگی ، جبکہ تیسرے لیول میں حیض ونفاس اور استحاضہ کے حوالے سے اہم ترین احکام جمع کیے گئے ہیں۔
یہ کام محض اللہ کریم کے فضل وانعام سے ہوا ، اگراس کی توفیق شامل حال نہ ہوتی تو یہ کام بھی نہ ہوتا۔اللہ تعالی اس محنت کو قبول فرمائے، اپنی بارگاہ میں اسےشرف قبولیت عطا فرمائے،اسے جامعۃ السعید اور صفہ ٹیم کے سرپرست حضرت مفتی سعید احمد صاحب حفظہ اللہ اور کتاب کے مرتب کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے۔ آمین
کورس کی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے مناسب فیس رکھی گئی ہے !