فتویٰ نمبر:5015
سوال: اگر کسی عورت کا انتقال حیض کی حالت میں ہو جائے تو کیا حیض رک جاتا ہے؟اگر حیض نہ رکے فوت ہونے کے 12گھنٹے بعد بھی تو کیا یہ شہادت کی نشانی ہےکیونکہ کہتے ہیں کہ شہیدکا خون بہتا رہتا ہے۔
اس بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟ کیونکہ ان کا خون نہیں رکا تھا۔رات 11بجے وہ فوت ہوئیں اور اگلے دن ظہر کے بعد جنازہ رکھا گیا ،مگر نہلاتے ہوئے بھی خون جاری تھا اور دفناتے ہوئے بھی کفن پہ لگا ہوا تھا،ایسا کیوں ہوگا پھر؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
یہ ضروری نہیں کہ حائضہ کا خون رک جائے اور نہ ہی اس سے غسل میں کوئی فرق آئے گا۔خون نہ رکنے کی صورت میں شرم گاہ پر روئی یا کپڑا وغیرہ رکھنے کی بھی گنجائش ہے۔
شہید حکمی کی بہت سی صورتیں ہیں لیکن حائضہ اس میں داخل نہیں ہے۔ سوال میں جو نشانى لکھی ہے وہ بعض شہدا میں پائی گئی ہے جیسے عبداللہ بن تامر کی قبر حضرت عمر رضی الہ عنہ کے دور میں کھل گئی تھی اور ان کا ہاتھ کنپٹی سے ہٹ گیا تو خون بہنے لگا۔ ليكن بہر حال موت کے فوراً بعد صرف خون بہنے کی بنا پر کسی کو حکمی شہید قرار دینا،جبکہ حدیث میں اس کو شہید نہ کہاگیا ہو، بظاہر درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ ان سب چیزوں کا تعلق امور غیب سے ہے اور اس کے لیے کوئی نقلی دلیل ہونی چاہیے جو کہ ہمارے پاس نہیں۔
” واذا غسل المیت ثم خرج منه شیئ لا یعاد الغسل ولا وضوء عندنا۔۔۔ واذا سال منه شیئ بعد الغسل قبل ان یکفن غسل ما سال وان سال بعد ما کفن لا یغسل۔“
(الفتاوی التاتارخانیه:١٢/٣،المحیط البرھانی:١٥٠/٣،ہدایہ:١٧٨/١، فتح القدیر::١٧/٢،بیروت، تبیین الحقائق:٢٣٧/١، حاشیہ الطحطاوی:٤٦٨)
”ولا باس بان یجعل القطن علی وجھه وفی مخارقه کدبر وقبل واذن وفم۔“ (در مختار کراچی:١٩٨/٢، ٨٨/٣۔٨٩)(الدر المختار علی ھامش الشامی:٨٥٣/١)
”وعن ابی حنیفة انه یجعل القطن والمحلوج فی منخریه وفمه،وبعضھم قالوا:یجعل فی صماخ اذنیه۔وفی الخانیه: قال بعضھم: یجعل فی دبرہ ایضاً۔“ (الفتاوی التار تارخانیہ:٧/٣ ،رقم:٢٥٩٢)
”ثم الاحسن فی تعریف الشھید
الحکمی علی قول ابی حنیفة انه مسلم مکلف طاھر علم انه قتل ظلما قتلا لم یجب به مالا ولم یرتث“ (غنیة المستملی:٥٥٥)ظفیر.
”شہید تو وہ کہلاتا ہے جس کو کافروں نے قتل کیاہو یا کسی مسلمان نے ظلما قتل کیا ہو،ناک سے خون بہنے سے شہید نہیں بنتا۔“
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:١٢٥/٣)
”قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم:الشھادة سبع سوی القتل فی سبیل اللہ تعالی:المطعون شھید،والغرق شھید،وصاحب ذات الجنب شھید۔والمبطون شھید، وصاحب الحریق شھید، والذی یموت تحت الھدم شھید،والمرءة تموت بجمع شھید“. (سنن ابی داؤد،کتاب الجنائز،باب فی فضل من مات بالطاعون؛بالطاعون:٨٧/٢،سعید)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:23شعبان1440ھ
عیسوی تاریخ:29/اپریل2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: