سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے صدقہ کے طور پر کنویں کھدوانے میں پیسے لگائے جاسکتے ہیں؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
لوگوں کو پانی فراہم کرنا بہترین عمل ہے اور حدیث سے اس کا ثبوت بھی ہے،لہذامرحومین کے ایصالِ ثواب کے لیے کنویں کھدوانے میں پیسے لگاۓ جاسکتےہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1.عن أبي هريرة، أن رجلاً قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أبي مات وترك مالاً، ولم يوص، فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه؟ قال: «نعم»”
صحيح مسلم – المجلد 3 – الصفحة 1254
باب وصول ثواب الصدقات إلى الميت, كتاب الوصية, )
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا: میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے اپنے پیچھے مال چھوڑا ہے، لیکن کوئی وصیت نہیں کی، اگر میں ان کی جانب سے صدقہ خیرات کردوں، کیا ان کے گناہوں کے لیے معافی کا ذریعہ ہوجائے گا؟ فرمایا: ہاں! (یعنی تمہارے صدقات سے ان کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔)
2.”وعن سعد بن عبادة قال: يا رسول الله إن أم سعد ماتت، فأي الصدقة أفضل؟ قال: «الماء». فحفر بئراً وقال: هذه لأم سعد. رواه أبو داود والنسائي”.
(مشكاة المصابيح (1/ 597)،باب فضل الصدقة), كتاب الزكاة, الناشر: المكتب الإسلامي – بيروت)
ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ سعد کی (یعنی میری) والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کی طرف سے بہترین صدقہ کون سا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی۔ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے ایک کنواں کھدوادیا، اور یوں کہا: یہ سعد کی والدہ کے (ایصالِ ثواب کے) لیے ہے۔
فقط
واللہ اعلم باالصواب
3ربیع الاول1443 ھ
10اکتوبر 2021 ء