وینٹی لیٹر کے استعمال سے جان بچنے کی امید ہو اور میت کی املاک سے اس کا خرچ برداشت کیا جا سکتا ہو یا ورثہ اور متعلقین خرچ برداشت کرنے کے لئے تیار ہوں تو اس کا استعمال ترک نہیں کرنا چاہئے ۔
ہاں جان بچنے کی امید نہ رہی ہو اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب مریض کی دماغی موت ہو چکی ہو جسے برین ڈیتھ کہتے ہیں ۔
یا خرچ اخراجات ممکن نہ رہے ہوں تو اسے ترک کیا جا سکتا ہے۔
گر مریض مصنوعی آلہ تنفس پر ہو، لیکن ڈاکٹر اس کی زندگی سے مایوس نہ ہوئے ہوں اور امیدہو کہ فطری طورپر تنفس کا نظام بحال ہوجائے گا تو مریض کے ورثے کے لیے اسی وقت مشین کا ہٹانا درست ہوگا، جب کہ مریض کی املاک سے اس علاج کو جاری رکھنا ممکن نہ ہو، نہ ورثہ ان اخراجات کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور نہ اس علاج کو جاری رکھنے کے لیے کوئی اور ذریعہ میّسر ہو۔
۳- اگر مریض آلۂ تنفس پرہو اور ڈاکٹروں نے مریض کی زندگی اور فطری طورپر نظام تنفس کی بحالی سے مایوسی ظاہر کردی ہوتو ورثے کے لیے جائز ہوگا کہ مصنوعی آلہ تنفس علاحدہ کردیں۔
مریض کو وینٹی لیٹر پررکھنے کا حکم
hawala ???