مریض کی نماز کا بیان قسط 2
لیٹ کر نماز پڑھنے کے مسائل
اگر بیٹھنے کی طاقت نہیں رہی تو پیچھے کوئی گاؤ تکیہ وغیرہ لگاکر اس طرح لیٹ جائے کہ سر خوب اونچا ہو جائے، بلکہ بیٹھنے کے قریب ہو جائے اور پاؤں قبلہ کی طرف پھیلا دے،نیزاگر کچھ طاقت ہو تو قبلہ کی طرف پیر نہ پھیلائے بلکہ گھٹنے کھڑے رکھے، پھر سرکے اشارے سے نماز پڑھے اور سجدے کے اشارے میں رکوع کی بنسبت زیادہ جھکے۔ اگر گاؤ تکیہ سے ٹیک لگاکر بھی اس طرح نہ لیٹ سکے کہ سر اور سینہ وغیرہ اونچا رہے تو قبلہ کی طرف پیر کرکے بالکل چت لیٹ جائے لیکن سر کے نیچے کوئی اونچا تکیہ رکھ دیں کہ منہ قبلہ کی طرف ہو جائے، آسمان کی طرف نہ رہے، پھر سر کے اشارے سے نماز پڑھے، رکوع کا اشارہ کم کرے اور سجدے کا اشارہ ذرا زیادہ کرے۔
اگر چت نہ لیٹے بلکہ دائیں یا بائیں کروٹ پر قبلہ کی طرف منہ کرکے لیٹے اور سر کے اشارے سے رکوع سجدہ کرے تویہ بھی جائز ہے لیکن چت لیٹ کر پڑھنا زیادہ اچھا ہے۔
نماز کے شروع میں بالکل ٹھیک تھا، پھر جب کچھ نماز پڑھ چکا تو نماز ہی میں کوئی ایسی تکلیف شروع ہوگئی کہ کھڑا رہنا مشکل ہوگیا تو باقی نماز بیٹھ کر پڑھے اور رکوع سجدہ کرسکے تو کرے ورنہ سر کے اشارہ سے کرلے اور اگر ایسا حال ہو گیا کہ بیٹھنے کی بھی قدرت نہیں رہی تو اسی طرح لیٹ کر باقی نماز پوری کرے۔
کسی کی آنکھ کا آپریشن ہوا اور ڈاکٹر نے اس کو ہلنے جُلنے سے منع کردیا تو لیٹ کر نماز پڑھتا رہے۔
اشارہ سے بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو
اگر سر سے اشارہ کرنے کی بھی طاقت نہیں رہی تو نماز نہ پڑھے، پھر اگر ایک رات دن سے زیادہ یہی حالت رہی تو نماز بالکل معاف ہوگئی،ٹھیک ہونے کے بعد قضا پڑھنابھی واجب نہیں اور اگر ایک دن رات سے زیادہ یہ حالت نہیں رہی، بلکہ ایک دن رات میں پھر اشارہ سے پڑھنے کی طاقت آگئی تو اشارہ ہی سے ان کی قضا پڑھے اور یہ ارادہ نہ کرے کہ جب بالکل ٹھیک ہو جاؤں گا تب پڑھوں گا اس لیے کہ شاید بالکل ٹھیک ہونے سے پہلے مرجائے تو گنہگار مرے گا۔
اسی طرح اگربالکل تندرست آدمی بے ہوش ہوجائے تو اگر بے ہوشی ایک دن رات سے زیادہ نہیں ہوئی تو قضا پڑھنا واجب ہے اور اگر ایک دن رات سے زیادہ ہوگئی تو قضا پڑھنا واجب نہیں۔